اسلام آباد:(اے یو ایس ) مشیر خزانہ شوکت ترین نے بین الاقوامی زر فنڈ (آئی ایم ایف) معاہدہ طے پانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے تحت ایک ارب ڈالر ملیں گے۔
اسلام آبادمیں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 6ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کے چھٹے جائزے کے حوالے سے عملہ کی سطح کا معاہدہ ہو گیا ہے۔چھٹے جائزہ اجلاس کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کو تقریباً ایک ارب ڈالر دے گا، جس کے بعد مجموعی 3 ارب ڈالر ہوجائیں گے جو انہوں نے ہمیں دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب یہ ان کے بورڈ سے منظور ہوگا تو ایشائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک اور جو ممالک ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں وہ بھی وسائل ہمیں دیتے ہیں اور اس طرح کئی بڑے پیمانے پر سرگرمی ہوتی ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ایک طرح سے تسلیم کیا ہے کہ کووڈ کے باوجود حکومت پاکستان کی معاشی ترقی جاری ہے اور اصلاحات کے ایجنڈے پر کامیابی سے عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے نرخ میں ایڈجسٹمنٹ، ٹیکس کے نظام میں بہتری، اخراجات میں احتیاط اور مالیاتی نظم و ضبط وہ چند اہم اقدامات ہیں جن سے ملک کو ٹھوس معاشی بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ چند اقدامات ہیں جن کو انہوں تسلیم کیا ہے کہ ہم بنیادی طور پر درست سمت جارہے ہیں، درمیانی سے طویل سے طویل مدت کی پالیسی اصلاحات پر زور دیا ہے کہ جو خرابیاں ہیں وہ دور ہونی چاہیے۔آئی ایم ایف کے مطالبات دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات جاری رکھنے، توانائی کے شعبے کے بارے میں کہا ہے کہ اس میں بہتری کی ضرورت ہے اور یہ عمل جاری رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے بیرونی کھاتے پر دباؤ ہے اس لیے اسٹیٹ بینک کو وقت پر اقدامات کرنے چاہیئں، پاکستان اس وقت بین الاقوامی سپلائی چین میں مسائل آئے ہیں متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی ایک مسئلہ ہے تاہم اتفاق کیا ہے کہ اس پر کوئی اقدامات کرنے ہوں گے، معیشت میں دباو¿ ہے اس کو بھی کم کرنا پڑے گا۔شوکت ترین کا کہنا تھا کہ طویل مدتی اسٹرکچرل مسائل ہیں، سرکاری اداروں کی انتظامیہ میں شفافیت میں اضافہ کرنا پڑے گا، پبلک فنانس میں اصلاحات کرنا پڑیں گی، ٹیکس کے قوانین سہل بنانے اور کاروباری ماحول میں آسانی پیدا کرنے پر بھی زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے فرائض واضح کرنے کے لیے اصلاحات متعارف کروائی جا رہی ہیں ۔
