واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے مواخذہ کے لیے ایوان نمائندگان میں ووٹنگ کرائے جانے کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ” اقدام بغاوت“ اور 17ویں صدی کے سیلم جادو ٹونہ مقدمہ سے تعبیر کیا۔

ٹرمپ نے ڈیموکریٹک اکثریت والے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے نام نہایت تلخ و ترش الفاظ کے ساتھ لکھے گئے اپنے چھ صفحاتی مکتوب میں نینسی سے کہا کہ تاریخ آپ کو معف نہیں کرے گی اور سخت حساب لے گی۔

ٹرمپ نے17ویں صدی میں امریکہ میں انصاف کے اسقاط اور مذہبی انتہاپسندی کے حوالے سے معروف اس مقدمہ کا ، جس میں 20افراد کو پھانسی دے دی گئی تھی،ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تو سلیم جادو ٹونہ مقدمہ کے ملزموں سے بھی کم حقوق دیے گئے۔

ٹرمپ کا یہ مکتوب پیلوسی کے اس اعلان سے کہ ایوان ٹرمپ کو ملک کا ایسا تیسرا رہنما بنانے کے لیے بدھ کے روز ووٹ کریں گے جس کا مواخذہ کیا گیا ہو اور سینیٹ میں جس پر مقدمہ چلایا گیا ہو۔

یاوان کی اسپیکر نینسی نے اپنے ڈیموکریٹک ساتھی اراکین پارلیماں کے نام اپنے مکتوب میں لکھا کہ ایوان نمائندگان امریکہ کے صدر کے خلاف مواخذہ کی دو دفعات منظور کرنے کے لیے ووٹ دے کر آئین میں دیے گئے دو نہایت اہم اختیارات میں سے ایک کا استعمال کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی تاریخ میں نہایت بیش قیمت وقت کے دوران ہمیں خارجی و داخلی غرضیکہ ہر قسم کے دشمنوں سے آئین کا تحفظ کرنے اور اس کی حمایت کرنے کے اپنے عہد کا پابند رہنا پڑے گا۔

سیلن جادو ٹونہ مقدمہ وہ ہے جو فروری1692سے مئی1693تک 200افراد کے خلاف چلا ۔جس میں سے 19کو پھانسی پر لٹکا یا گیا اور20ویں مجرم کو اقبال جرم سے انکار کرنے پر وزنی پتھروں سے کچل دیا گیا۔پانچ جیل میں فطری موت مر گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *