اسلام آباد: (اے یو ایس ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ شارعِ دستور کے دونوں جانب انصاف دینے والے ادارے ہیں مگر ‘ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس میں نہ آئین ہے نہ انصاف’۔انھوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے باہر اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ الیکشن کمیشن کو اس کی آئینی ذمہ داریاں یاد دلائیں۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی احتجاجی تحریک کے تحت الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے کے دوران تقریر کرتے ہوئے کیا۔مریم نواز نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئین نے اس ادارے کو پاکستانی عوام کی رائے کا امین بنایا ہے اور اسے عوام کے ووٹ کی عزت کروانی تھی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا ‘سب سے بڑا فراڈ’ تحریکِ انصاف فارن فنڈنگ کیس ہے۔’انھوں نے کہا کہ نومبر 2014 میں یہ کیس دائر ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف کا کیس دنوں میں چلتا ہے اور دنوں میں دو دو سماعتیں ہوتی تھیں مگر اس مقدمے کی اب تک صرف 70 سماعتیں ہوئی ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ عمران خان نے اس مقدمے کو ملتوی کروانے کی 30 بار کوشش کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان نے چھ مرتبہ ہائیکورٹ میں درخواستیں دیں کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کی سماعت نہیں کر سکتا۔مریم نواز نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل اور انڈیا سے پاکستان تحریکِ انصاف کی فنڈنگ ہوئی ہے اور یہ سارا پیسہ ہنڈی کے غیر قانونی طریقے سے پاکستان آیا ہے ۔مریم نواز نے کہا کہ عمران خان نے اب فنڈنگ کا تمام معاملہ ایجنٹس پر ڈال دیا ہے۔ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان دوسروں سے رسیدیں مانگتے تھے مگر اب ا±ن سے رسیدیں مانگی جا رہی ہیں تو وہ ‘منھ چھپا رہے ہیں۔’احسن اقبال نے مزید کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ چھ لوگ کہیں گے کہ اقتدار چھوڑ دو تو وہ چھوڑ دیں گے، آج پورے پاکستان میں عمران خان کے خلاف نعرے لگ رہے ہیں لیکن وہ عہدے پر موجود ہیں۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ‘ورغلا’ کر نئے پاکستان کے نام پر پیسے لیے مگر اس پیسے سے خفیہ اکاو¿نٹس بنائے، کاروبار کیے، ملک میں انتشار پھیلایا اور الیکشن میں دھاندلی کی۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ملک میں بیروزگاری اور غربت سے ملک کا سماجی ڈھانچہ تباہ ہو رہا ہے۔ا±نھوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عمران خان کو گھر بھیجا جائے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا دفتر شارعِ دستور پر واقع ہے جہاں وزیرِ اعظم سیکریٹریٹ، ایوانِ صدر، پارلیمنٹ ہاو¿س، اور سپریم کورٹ سمیت کئی اہم عمارتیں واقع ہیں۔پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی تھی۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ وہ آئین و قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی طرف سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فوری فیصلہ کیا جائے اور عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے۔بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ غیر ملکی فنڈنگ بلوچستان یا چھوٹے صوبوں کی کسی جماعت کا معاملہ ہوتا تو ان پر غداری کے الزامات لگائے جاتے۔
اختر مینگل نے مزید کہا کہ شارعِ دستور پر لوگ دستور کی بالادستی مانگ رہے ہیں اور اس آئین پر عملدرآمد کے لیے موجود ہیں جس آئین کی بنیاد پر یہ ملک کھڑا ہے۔جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ‘بے بس’ الیکشن کمیشن منصفانہ انتخابات نہ کروا سکا اور طاقتور اداروں نے انتخابات پر قبضہ کیا، نتائج مرتب کیے، اور قوم پر ایسے شخص کو مسلط کر دیا جس کے پاس نے حکومت چلانے کی، نہ معیشت چلانے کی اور نہ سیاست کرنے کی اہلیت ہے۔انھوں نے کہا کہ نہ یہ حکومت منتخب ہے اور نہ اسے ملک پر حکومت کرنے کا حق حاصل ہے۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ‘نااہل شخص’ کو سامنے اس لیے بٹھایا گیا تاکہ طاقتور ادارے پسِ پشت رہ کر حکومت کر سکیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے زیرِ التوا کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائے جو 2014 سے الیکشن کمیشن میں موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ ا سٹیٹ بینک کی رپورٹ آ چکی ہے کہ 23 بینک اکاؤنٹس خفیہ رکھے گئے ہیں اور اب تک خفیہ ہیں، اور انھوں نے باہر کی آمدنی چھپائی گئی ہے۔فضل الرحمان نے کہا کہ نواز شریف کو صرف بیٹے سے نہ لی گئی تنخواہ کے بارے میں نہ لکھنے پر وزارتِ عظمیٰ سے برطرف کر دیا گیا مگر پاکستان کے ‘دشمن’ ممالک کے پیسے سے ایک مشکوک شخص کو پاکستان کا حکمران بنایا گیا، وہ ملک جو ایٹمی طاقت ہے۔انھوں نے کہا کہ ‘جس نے بھی’ انھیں اقتدار میں لا کر بٹھایا ہے، وہ سب مشکوک ہوجاتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ‘ادارے’ آسمان سے نہیں اترے بلکہ ہمارے معاشرے کے حصے ہیں۔ ‘اداروں نے تو وہ جرم کیے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان دو ٹکڑے ہوا۔’مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کہتے ہیں ادارے کا نام نہ لو۔ ‘دائیں طرف دیکھو تو رحمتہ اللہ، بائیں طرف دیکھو تو رحمتہ اللہ، تو پھر نِکے کا ابا ہی کہنا پڑے گا۔’انھوں نے کہا کہ پہلے یہ حکومت ناجائز تھی، پھر نااہل اور نالائق ثابت ہوئی، اور اب پوری پارٹی چور ثابت ہو گئی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب بھی الیکشن کمیشن انھیں اگر تحفظ فراہم کرتا ہے تو ‘ہم ایک بے بس الیکشن کمیشن پر آئندہ اعتماد نہیں کر سکیں گے۔’
اس سے کچھ دیر قبل مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھ دیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے کہ حکمران جماعت نے اثاثے چھپائے ہیں اور اس کے خلاف فارن فنڈنگ مقدمے میں چھ سال میں ڈیڑھ سو کے قریب پیشیاں ہو چکی ہیں، مگر حکومت اسے مسلسل درخواستیں دے کر تاخیر کی شکار کر رہی ہے۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے خفیہ دستاویزات اور اپنے بینک اکاؤنٹس کو ظاہر نہیں کیا ہے۔معیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نیّر بخاری اور راجہ پرویز اشرف، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما محمود خان اچکزئی اور دیگر سیاسی قائدین احتجاجی کارکنوں کی قیادت کر رہے ہیں ۔اس سے قبل سیاسی جماعتوں کی ریلیاں مختلف شہروں بالخصوص راولپنڈی سے ہوتے ہوئے کشمیر چوک پر جمع ہوئیں جو مری روڈ اور کلب روڈ کے سنگم پر ہے اور یہاں سے ریڈ زون کچھ ہی منٹ کے فاصلے پر ہے۔
پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے اس احتجاج کو نہ روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم حکومت کی جانب سے یہ بار بار کہا گیا ہے کہ کسی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں حکومت کی جانب سے سختی سے نمٹا جائے گا۔یہ احتجاج الیکشن کمیشن کی جانب سے چھ سال سے زائد عرصے سے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف مبینہ طور ممنوعہ ذرائع سے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کے کیس کو زیر التوا رکھنے کے خلاف کیا جا رہا ہے۔وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ ان کی جاعت نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل نہیں کیے بلکہ تمام حاصل ہونے والے فنڈز کے دستاویزات موجود ہیں۔واضح رہے کہ عمران خان نے بھی سنہ 2013 کے انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کی قیادت کی تھی۔اسی احتجاج کے دوران عمران خان نے اس وقت کے الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر ا±نھیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا اور بعد ازاں عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سے معذرت کی تھی۔