اسلام آباد: امریکہ کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں میں سے ایک قرار دینے کے ایک روز بعد ہی وزیر اعظم عمران خان نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو شہید قرار دے دیا۔ وزیر اعظم خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وسیع پیمانے پر جانی قربانی دینے کے باوجود دنیا بھر میں پاکستان کو ذلیل و رسوا کیا جا رہا ہے۔
عمران نے کہا کہ امریکی پاکستان کے شہر ایبٹ آباد آئے اور اسامہ بن لادن کو شہید کر دیا۔ اس کے بعد کیا ہوا؟ پوری دنیا نے ہمیں ہی لعن طعن کرنا اور ہمارے بارے میں الٹا سیدھا کہنا شروع کر دیا۔واضح ہو کہ کانگریس کی توثیق سے دہشت گردی پر جاری رپورٹ میں امریکہ نے پاکستان پر دو ٹوک انداز میں الزام عائد کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے۔پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے 2011میں امریکی کارروائی میں مارے گئے اسامہ بن لادن کو شہید کا درجہ دینے پر عمران خان کو بے نقط سنائیں اور ان پر زبردست تنقید کی۔
پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ بن لادن بنیادی طور پر دہشت گرد تھا۔بن لادن ہمارے ملک میں دہشت گردی لایا وہ مکمل دہشت گرد تھا اور خان اسے شہید قرار دے رہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ بلاول بھٹو کے ترجمان سنیٹر مصطفےٰ نواز کھوکھرنے دعویٰ کیا کہ عمران خان اب قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ اگر بن دلان شہید ہے تو بن لادن کی تنظیم القاعدہ کے حملوں میں ہمارے جو شہری اور مسلح افواج کے افسران و جوان شہید ہوئے ہیں ان کا کیا درجہ ہو گا۔
کھوکھر نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے خود کو اب ”طالبان خان “ ثابت کر دیا ہے۔خان ماضی میں بھی بن لادن کا دفاع کرتے رہے ہیں اور انتہاپسندوں کے تئیں ان کے نرم رویہ اور ہمدردی پر حزب اختلاف تنقید کرتی رہی ہے۔جس کے باعث انہیں ”طالبان خان “ لقب سے سرفراز کیا گیا۔کھوکھر نے کہا کہ عمران خان اور طالبان کے درمیان آئے روز ہونے والی ملاقاتوں سے دونوں کے درمیان ساز باز ظاہر ہوتی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی سنیٹر شیریں رحمٰن نے کہا کہ پاکستان بن لادن کی حرکتوں کا آج تک دہشت گردانہ حملوں کی شکل میں خمیازہ بھگت رہا ہے۔
انہوں نے ٹئیٹر کے توسط سے عمران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بن لادن کی وجہ سے ہی آج پاکستان کی یہ حالت ہوئی ہے اور آپ اسے شہید کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔یاد رکھیں اسامہ بن لادن وزیر اعظم کا تو ہیرو ہو سکتا ہے قوم کا نہیں۔ وہ پہلے بھی ملک اور عوام کا مجرم تھا اور آج بھی ہے۔واضح ہو کہ گذشتہ روز عمران خان نے قومی اسمبلی میںیہ بھی کہا تھاکہ 11 ستمبر2001کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد جس میں 3000افراد ہلاک ہوئے، دہشت گردی کے خلاف شروع ہوئی جنگ میں امریکہ کی مدد کرنے کے باوجود میرے ملک کے حصے میں شرمندگی آئی۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی دوسرا ملک بھی ہوگا جس نے دہشت گردی کی جنگ میں اس کا ساتھ دیا ہو اور امریکہ کی جانب سے اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
عمران نے مزید کہا کہ اگر افغانستان میں امریکہ کامیاب نہیں ہو سکا تو اس کے لیے بھی پاکستان کو ذمہ دار ٹہرایا گیا ۔ عمران خان نے کوئی پہلی بار بن لادن کے تئیں نرم گوشہ کا مظاہر نہیں کیا بلکہ گذشتہ سال ستمبر میں بھی اپنے دورہ امریکہ کے دوران خان نے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی سے پاکستان نے ہی امریکہ کو مطلع کیا تھا۔لیکن انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کو بن لادن کو ہلاک کرنے کے لیے پاکستان کو مکمل اندھیرے میں رکھ کر خفیہ کارروائی نہیں کرنی چاہئے تھی۔