اسلام آباد: ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کا ورلڈ کپ جتوا کرپہلے پاکستانی کپتان ہونے کا اعزاز پانے والے عمران خان حزب اختلاف کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے والے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بھی ہو گئے۔ ملک کے آئندہ وزیر اعظم کا انتخاب 11اپریل بروز پیر ہوگا۔ تحریک عدم اعتماد پر 12گھنٹے سے زائد کی تھکا دینے والی بحث کے بعد تحریک عدم اعتماد 174ووٹ سے کامیاب ہو گئی۔اسپیکرا سد قیصر کے مستعفی ہو جانے کے بعد اجلاس کی کارروائی ایاز صادق نے چلائی اور ووٹنگ کا عمل پورا ہونے کے بعد اعلان کیا کہ چونکہ حکومت حامی اراکین یوان میں موجودنہیں تھے اور منحرف اراکین نے ایوان میں موجود ہوتے ہوئے بھی ووٹنگ عمل میں حصہ نہیں لیا جبکہ 174اراکین نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں واٹ ڈالے لہٰذا وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتما د کی قرار داد صفر کے مقابلہ 174ووٹو ں کی اکثریت کے ساتھ منظور کی جاتی ہے۔
ووٹنگ عمل مکمل ہونے اور نتیجہ سنائے جانے کے بعد ایاز صادق نے اعلان کیا کہ نئے وزیر اعظم کیلئے کاغذات نامزدگی آج دن 2 بجے تک وصول کیے جائیں گے اور کاغذات کی اسکروٹنی سہ پہر تین بجے تک ہو گی۔بعد ازاں حزب اختلاف کے رہنماو¿ں نے تقاریر فتح کرنا شروع کر دیں۔اور پھر ایوان کی کارروائی دو شنبہ کو دپہر دو بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ تحریک عدم اعتماد جیتنے کے بعد اراکین اسمبلی سے اپنے خطاب میں حزب ا اختلاف کے قائد متوقع وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ کہتے ہوئے کہ آج ایک نئی صبح طلوع ہونے والی ہے اور پاکستان کے عوام کی دعائیں اللہ نے قبول کرلی ہیں،اعلان کیا کہ ہم کسی سے بدلہ لیں گے اور نہ ہی کسی کے خلاف انتقامی کارروائی یا نا انصافی کریں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ویلکم بیک ٹو پرانا پاکستان کے جملے سے اپنا خطاب شروع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کسی وزیر اعظم کے خلاف پہلی بار تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے اور ایک تاریخ رقم ہوئی ہے۔ یہ ا ایک تاریخی دن ہے۔ واضح ہو کہ آج ہی کے دن یعنی 10 اپریل 1973 کو آئین منظور کیا گیاتھا۔
