Imran Khan's Pakistan have turned into Hellتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی:پاکستان میں ابھی تک تو اسب نے وہاں کی اقلیتوں ہندو،عیسائیوں سے مذہبی اور شیعوں سے مسلکی تعصب برتنے اور ان پر مظالم ڈھانے کے ہی قصے سنے اور واقعات دیکھے ہوں گے لیکن اب وہاں عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف حکومت خواتین، بچوں، صحافیوں،ڈاکٹروں اور یہاں تک کہ ججوں کو بھی تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے جس کے باعث عمران خان کا وہ پاکستان جسے وہ مدینہ ریاست بنانے کا دعویٰ کر کے بر سر اقتدار آئے تھے جہنم میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے ۔

پاکستان میں عام لوگوں کو جبراً لاپتہ کر دینا ، ماؤرائے عدالت انہیں بے رحمی سے ،اور کچھ معاملات میں تو مبینہ طور پر والدین کی نظروںکے سامنے بیدردی سے قتل کر دینا روز مرہ کا معمول سا بن گیا ہے۔اس لیے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ پاکستان میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔پاکستان کی سڑکوں پر سبھی کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔اسی سال فروری میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد بشمول ماں اور بچوں کو ہلاک کردینے کی وارادات اور اس سے قبل پولس انکاؤنٹر کے نام پر گز بھر کی دوری سے ایک کار سوار کنبہ پر گولیاں برساکرمیاں بیوی اور ان کی بیوی اور ایک مہمان دوست کو موت کے گھاٹ اتر دینا اس کا واضح ثبوت ہیں ۔

اور تازہ ترین واقعہ میں موٹر وے پر ایک خاتون کی اس کے کمسن بچوں کے سامنے آبرو ریزی کی واردات ہوئی جس نے پاورے پاکستان کو ہی نہیں پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔واردات کے بعد سے ہی پورا پاکستان آگ بگولہ ہے اور لاکھوں افراد اس کے خلاف احتجاج میں سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ اس جنسی زیادتی کے خلاف پاکستان میں غصہ کی ایسی آگ بھڑک اٹھی ہے کہ گذشتہ ایک ہفتہ سے جاری مظاہروں کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا ہے۔

لاہور، اسالم آباد، کراچی، فیصل آباد اور پشاور سمیت ہر جگہ کثیر تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل کر عمران خان کی حکومت کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہیں۔اور وہ سب اپنے وزیر اعظم سے صرف ایک ہی سوال پوچھ رہے ہیں ”بتاؤ عمران ،کیا ایسے چلے گا پاکستان؟کہ اب راہ چلتی خواتین کی عزت بھی محفوظ نہیں۔ اگر ایسا ہی جاری رہے گا تو آپ کس حق سے تخت حکمرانی پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

جس طرح پاکستان میں عمران خان کی حکومت کے خلاف عوام غصہ کی آگ میں جھلس رہے ہیں اور جس طرح بغاوت کی چنگاری دکھائی دے رہی ہے اس سے ایسا ہی لگتا ہے کہ عمران خان کی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے ۔پاکستانی اداکارہ عائشہ قمر کا کہنا ہے کہ ایک عورت ہونے کے ناطے وہ پاکستان میں اپنے آپ کو کبھی محفوظ نہیں سمجھتیں۔ہم سوچتے ہیں کہ ہم اپنے گھروں میں محفوظ ہوں گے ،اپنی گاڑیوں میں محفوظ ہوں گے ۔لیکن میں خود کو نہ گھر میں محفوظ سمجھتی ہوں اور نہ گاڑی میں۔

جمیعت علمائے اسلام فضل کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ بے روزگاری تو پہلے سے ہی ہے، مہنگائی بھی عروج پر ہے اور روپے کی قیمت بھی بہت گر گئی ہے ۔اب خواتین کی عزت بھی محفوظ نہیں رہی۔اگرچہ عمران خان نے شریعت قانون کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت زنا اور جنسی زیادتی پر عبرت ناک سزا دی جائے گی ۔لیکن یہ بھی ممکن ہوتا نظر نہیں آرہا ۔اور آنے والے دن اسے ثابت کردیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *