قاہرہ،: (اے یو ایس ) دنیا بھرمیں نوسربازی اور جعل سازی کے کئی فرضی اور حقیقی قصے مشہور ہیں مگر مصر میں سامنے آنے والا جعل سازی کا ایک واقعہ حقیقی معنوں میں دلچسپ اور حیران کن ہے۔
ذرائع ابلاغ نےمطابق مصری پولیس نے الجیزہ گورنری کے ایک ایسے چالاک نوسرباز کو گرفتار کیا ہے جو مسلسل 32 سال سے پولیس افسر کے بھیس میں اپنے علاقے کے لوگوں کو بلیک میل کرتا اور انہیں لوٹتا رہا ہے۔کئی سال قبل اس نے ایک لڑکی سے یہ کہہ کر شادی کی وہ پولیس میں ایک افسرہے۔ اس کے تین بچے بھی ہو گئے۔ اس کے اہل خانہ کو بھی آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ موصوف ان کے ساتھ دھوکہ کررہے ہیں۔ اس نے پولیس افسر کا روپ دھار کر کروڑوں کی جائیداد بنائی اور ایک بڑی حویلی بھی خرید کی۔ شادی کے وقت اس نوسرباز کی عمر 33 سال تھی۔ اس کے تینوں بچے اب گریجو یشن کرچکے ہیں مگر انہیں معلوم ہوسکا کہ ان کا والد ایک نوسرباز ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ دھوکے باز شخص نے پانچ سال قبل اپنی 60 سال کی عمر پوری ہونے اور ریٹائرمنٹ کی عمر مکمل کرنے پر ایک پارٹی بھی منعقد کی تھی۔ وہ ہرسال اپنی فرضی ترقی کی پارٹیاں منعقد کرتا جن میں وہ اپنے دوستوں کو مدعو کرتا مگر کوئی آج تک نہیں جان سکا کہ آیا یہ پولیس میں ہے بھی یا نہیں۔ اس نے حقیقت کو مخفی رکھنے کے لیے پولیس افسر کے ضروری لوازمات لیے ۔اس نے جعلی دستاویزات، فرضی تمغے اور اپنی فرضی کامیابیوں کو ظاہر کرنے کے لیے شیلڈز اور سوینیرز تک بنوا رکھے ہیں۔
مصر کی الجیزہ گورنری سے تعلق رکھنے والے نوسرباز کی عمر اس وقت 65 برس ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے ساتھ ایک ٹوائے پسٹل اور ایک وائر لیس فون سیٹ رکھتا تھا جن کے ذریعے وہ سادہ لو ح لوگوں پر خود کے پولیس افسر ہونے کی دھاک بٹھاتا اور حسب ضرورت انہیں بلیک میل بھی کرتا۔مصر کے اس دیرینہ جعل ساز کے چہرے سے اس وقت نقاب اٹھا جب ایک دوسرے جعل ساز کے قبضے سے اس کی لکھی ہوئی ایک جعلی دستاویز سامنے آئی۔ پولیس نے جب اس شخص کے گھر پر چھاپہ مارا تو پولیس افسر یہ جان کر حیران رہے کہ یہ شخص تین عشرے سے زاید عرصے تک کس طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی چھپا رہا۔
پولیس اس کے گھر پر آئی تو اہل خانہ اور لوگوں نے بتایا کہ ‘صاحب’ تو خود پولیس میں ایک سینیر افسر ہیں۔پولیس نے اس نام نہاد اور فرضی’پیٹی بھائی’ کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کیا اور اس کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔ ملزم نے ریمانڈ کے خلاف اور ضمانت پر رہائی کی اپیل کی جسے عدالت نے مسترد کردیا ہے۔
ملزم کا کہنا ہے کہ وہ وائرلیس ، وردی اور جعلی پستول کو صرف اپنے خاندان میں اپنا وقار بڑھانے کے لیے استعمال کرتا تھا۔گھر پر چھاپے کے دوران پولیس کو ایک مقفل الماری ملی جس میں اس دھوکے باز نے اراضی، املاک اور جائیدادوں کی جعلی دستاویزات، جعلی اسٹامپ پیپر اور جعلی اسناد چھپا رکھی تھیں۔ وہ یہ دستاویزات “ضرورت مندوں” کو ان کے مطالبے پر فروخت کرتا اور ان کے عوض بھاری رقم اینٹھتا تھا۔