ماسکو: (اے یو ایس ) روس کے صدر ولادی میر پوتین، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور ترک صدر رجب طیب اردوغان نے تہران میں باہمی ملاقات کر کے ملک شام میں دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے مشاورت اور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔بعد از ملاقات جاری بیان میں تینوں صدور نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی قانون بنی نوع انساں کی روشنی میں شہریوں اور شہری ڈھانچوں کا تحفظ یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گر د گروپوں، اداروں اور افراد کے قلع قمع اور دہشت گردانہ منصوبوں کو خاک میں ملانے کے لیے جاری تعاون برقرار رکھنے کے اپنے عہدوپیمان اور عزم کا اعادہ کیا۔
واضح ہو کہ ان تینوں رہنماؤں نے یہ ملاقات امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ اسرائیل وسعودی عرب کے کئی روز بعد کی ہے۔ یوکرین جنگ، عالمی منظر نامے اور خطے کی صورتِ حال کے تناظر میں ان ممالک کے سربراہان کی ملاقات کو اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق تینوں رہنماؤں کی ملاقات میں یوکرینی گندم کی بحیرہ اسود کے ذریعے ترسیل کی بحالی بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔روسی صدر کے منگل سے شروع ہوئے دورہ ایران کو یوکرین جنگ کے باعث امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے روس پر بڑھائے جانے والے دباؤ کا مقابلہ قرار دیا جا رہا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق روسی صدر ایران اور ترکی کے ہم منصبوں سے ملاقات کر کے ملک میں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عالمی سطح پر روس تنہائی کا شکار نہیں ہے۔اپنے دورہ ایران کے دوران پوتین ایران کے رہبر معظم آیت اللہ علی خامنہ ای کے علاوہ دیگر ایرانی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
تینوں رہنماؤں کی تہران میں ملاقات کے حوالے سے ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ تینوں رہنما معاشی تعاون، علاقائی سیکیورٹی اور فوڈ سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ شام کے تنازعہ اور علاقائی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ایران اور روس شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں جب کہ ترکی مسلح باغیوں کی حمایت کر رہا ہے۔ روس کی یوکرین پر چڑھائی کے بعد روسی صدر کا یہ دوسرا غیر ملکی دورہ ہے۔اس سے قبل پوتین گذشتہ ماہ جون میں تاجکستان اور ترکمانستان کا دورہ کر چکے ہیں۔