گلاسگو(اسکاٹ لینڈ): افغانستان کے دارفالخلافہ کابل میں ایک سکھ گوردوارے پر دولت اسلامیہ فی العراق و الشام (آئی ایس آئی ایس) کے دہشت گردوں کے ہلاکت خیز حملے کی روشنی میں اسکاٹ لینڈ کے حقوق انسانی کے ایک کارکن نے کہا ہے کہ جب تک مذہبی دہشت کو شکست فاش نہیں دے دی جاتی اور اس کا مکمل قلع قمع نہیں کر دیا جاتا دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔

گوردوارے پر اس وحشیانہ حملہ کی شدت سے مذمت کرتے ہوئے حقوق انسانی کے کارکن امجدایوب مرزا نے کہا کہ ” مجھے اس واردات میں، جس میں درجنوں افراد شہید ہوئے اور خود گوردوارے کو بہت نقصان پہنچا ،شہید ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی ہے اور میں ان کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔

واضح ہو کہ بدھ کے روز نامعلوم بندوق برداروں اور خود کش بمباروں نے افغانستان کے دارالخلافہ کابل کے شور بازار علاقہ میں واقع سکھوں کے400سالہ قدیم ایک گوردوارے پر حملہ کر دیاتھا جس میں کم از کم27افراد ہلاک اور 8دیگر زخمی ہوگئے۔

اسی کے بعد سے افغانستان میں سکھ فرقہ خود کو نہایت غیر محفوظ محسوس کرنے لگا ہے۔اگرچہ افغانستان میں دولت اسلامیہ فی العراق و الشام (داعش) نے اس وحشیانہ حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی کی ساز باز سے طالبان کے دہشت گرد بازوحقانی نیٹ ورک نے گذشتہ ماہ کے افغانستان کے دوسری بار صدر منتخب ہونے والے اشرف غنی کے انتخاب کے خلاف یہ وحشیانہ کاررواائی کی ہے۔

مرزا نے اے این آئی سے کہا کہ ہم سب کو اسلامی مذہبی دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے متحد ہوجانا چاہئے۔اور دنیا بھر کی مساجد میں اماموں کے منافرت پھیلانے والے خطبوں پر پابندی لگائی جائے اور ایسے خطبوں کا ہر گز برداشت نہ کیا جائے۔

طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کے حوالے سے مرزا نے کہا کہ طالبان اور امریکہ میں امن معاہدہ محض ڈھونگ ہے۔

یہ ایک ایسا امن معاہدہ ہے جس میں سرزمین افغانستان پربسنے والے دیگر مذاہب و عقیدے کے لوگوں اور طالبان کے درمیان یا طالبان اور حکومت افغانستان کے درمیان قیام امن شامل نہیں ہے۔

واضح ہو کہ حال ہی میں طالبان اور امریکہ کے درمیان ایک امن معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جس کی رو سے امریکی فوج افغانستان چھوڑ دے گی۔

ایوب مرزا نے جون 2018میں جنگ زدہ ملک میں ہونے والے اسی قسم کے اس حملہ کا بھی ذکر کیا جو آئی ایس آئی ایس کے خود کش بمبارنے سکھوں اور ہندوؤں کے اس جتھے پر کیا تھا جو اشرف غنی سے ملاقات کرنے جلال آباد شہر جا رہا رتھا۔ اس حملہ میں 19افراد شہید ہوئے تھے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ برسوں میں متعد ہندو اور سکھ خاندانوں نے ہندوستان سے پناہ دینے کی درخواست کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *