India defends oil imports from Russia and ban on wheat exportتصویر سوشل میڈیا

بریٹیسلاوا(سلوواکیہ): ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ہندوستان کے روس سے خام تیل کی درآمد پر تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب دیا ہے۔ جے شنکر نے جمعہ کے روز کہا کہ اگر یورپ روس سے تیل اور گیس اس طرح خریدتا ہے کہ اس کی معیشت متاثر نہ ہو تو ایسی آزادی دوسروں کے لئے بھی ہونی چاہئے۔

سلوواکیہ کے دارالحکومت بریٹیسلاوا میں ایک کانفرنس کے دوران ایک انٹرایکٹو سیشن میں جے شنکر کا مذکورہ ریمارکس ، ہندوستان کے سبسڈی والے روسی تیل کی درآمد کے حوالے سے مغربی ممالک کی بڑھتی ہوئی تنقید کے پس منظر میں آیا ہے۔جے شنکر نے کہا کہ لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر آپ اپنے بارے میں غور کر سکتے ہیں تو یقینا آپ دوسرے لوگوں کا بھی خیال رکھ سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آج یورپ روس سے تیل اور گیس خرید رہا ہے اور روس پر لگائی پابندیوں کو کچھ اس اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اس کا لوگوں کی فلاح و بہبود پر زیادہ منفی اثر نہیں پڑے ۔

انہوں نے کہا کہ روسی توانائی کی درآمد کو فوری طور پر کم کرنے کے بجائے اس کے لیے ایک ٹائم فریم مقرر کیا گیا ہے۔جے شنکر سیروس سے ہندوستان کے خام تیل کی درآمد میں نو گنا اضافے کی رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ وزیر خارجہ نے گندم کی برآمدات میں کمی کے حالیہ اقدام کا دفاع کیا اور اس کو مناسب ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی گندم کا ذخیرہ قیاس آرائی کے کاروبار کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کم آمدنی والے ممالک ، جن میں سے کئی ہمارے پڑوسی پڑوسی بنگلہ دیش ، سری لنکا ، خاص طور پر خلیج ، جیسے روایتی خریدار ہیں ، ہم سے باقاعدگی سے گندم خریدتے ہیں۔یمن ہم سے خریدتا ہے ، سوڈان ہم سے خریدتا ہے ، ہم نے کم آمدنی والے خریداروں کا استحصال ہوتے دیکھا۔ گندم دراصل کاروبار کے لیے ذخیرہ کیا جا رہا تھا اس لیے ہماری خیر سگالی کو اٹکلوںکے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔ لہذا ہمیں اس کو روکنے کے لیے گندم کی برآمدات میں کمی کا فیصلہ کرنا پڑا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *