India demolishes China’s new excuse for Ladakh stand-offتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: ہندستان نے چین کی اس دلیل کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ 3,488 کلومیٹر طویل حقیقی کنٹرول لائن ( ایل اے سی) پر سرحدی بنیادی ڈھانچے کو اپڈیٹ کرنا فوجی کشیدگی کا سب ہے۔ ہندستان کا کہنا ہے کہ سرحد کے اس پار پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) پہلے ہی سڑکوں کی تعمیر اور مواصلاتی نیٹ ورک پہلے ہی تعمیر کرچکی ہے اور اس پر مزید کام جاری ہے۔

ہندستان ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک سینئر آفیسر نے کہا ‘ پہلی بات وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پیر کے روز جن پلوں کا افتتاح کیا وہ ایل اے سی سے دور ہیں جو شہری آمد و رفت اور فوجی رسد و جنگی سازو سامان کی نول و حمل کی سہولت فراہم کریں گے۔ دوسرا، چین نے موجودہ فوجی۔ سفارتی سطح کی بات چیت میں ہندستان کے ذریعہ بنیادی ڈھانچہ میں کی جا رہی تبدیلی کا معاملہ کبھی نہیں اٹھایا ۔

تیسرا، ایل اے سی کے قریب پی ایل اے کے ذریعہ سڑک، پل، آپٹیکل فائبر، شمسی توانائی ہٹس اور میزائل تعیناتی کے بارے میں کیا کہا جائے گا؟ ایک سینئر آفیسر نے کہا کہ ہندستان صرف ایل اے سی پر اپنی سرحد کے اندر ہی بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کر رہا ہے اور اس کے لئے ہمیں چین کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے’۔آخر چین کیوں ہے اتنا پریشان؟فوجی کمانڈروں کے مطابق، پی ایل اے نے گوگرا۔ ہاٹ اسپرنگس میں محفوظ کمیونکیشن کے لئے آپٹیکل فائبر لگائے ہیں۔

ساتھ ہی پینگونگ سو کے شمالی کنارے پر فارورڈ پوسٹ کے فوجیوں کے لئے رہائش کے طور پر سولر ہیٹیڈ کنٹینروں کا استعمال کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہاں ایک اسپتال بنایا ہے تاکہ اس کے کسی فوجی کو کچھ ہونے پر مدد مل سکے۔

چینی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ایل اے، لداخ میں ہندستانی بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے پر اس لئے فکرمند ہے کیونکہ یہ پاکستان کے لئے اربوں ڈالر کے پاکستان معاشی کوریڈور یا سی پی ای سی کے لئے ایک فوجی خطرہ پیدا کر سکتا ہے جو کہ کھنجیر درہ اور پاکستان سے ہو کر گزرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *