India has chosen side of peace, Jaishankar says in Lok Sabhaتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: (اے یوایس) وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے روس-یوکرین جنگ کے حوالے سے کہا کہ اس تنازع کو سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔ ساتھ ہی انہوں نے یوکرینی شہر بوچا میں ہونے والے قتل عام کی بھی مذمت کی۔اس معاملہ اور یوکرین سے ہندوستانیوں کو بحفاظت نکالنے کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بیان دیتے وزیر خارجہ نے کہا کہ میں آپریشن گنگا کے بارے میں کہنا چاہوں گا کہ ہم نے وہاں سے تقریباً 20 ہزار ہندوستانیوں کو نکالا۔ اس کے ساتھ دیگر ممالک کے شہریوں کو بھی وہاں سے نکال لیا گیا۔ کسی ملک نے ایسا نہیں کیا اور دوسرے ممالک آج ہماری مثال دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن گنگا ایک بڑا چیلنج تھا۔ جنگ کے دوران ہم نے وہاں سے لوگوں کو بحفاظت نکالا۔ وہاں طالب علم نے بہت ہمت دکھائی۔ جنگ شروع ہوئی تو ہم نے وہاں کے وزرا سے بات کی۔جے شنکر نے مزید کہا ”وزیر اعظم نے خود لیڈروں سے بات کی اور جہاں لوگ پھنے ہوئے تھے وہاں جنگ بندی کرائی۔ انتخابی مہم کے دوران بھی وزیر اعظم مودی نے اس حوالے سے میٹنگ کی۔ خارکیف اور سومی میں حالات خراب تھے۔ وزیر اعظم مودی نے اس سلسلے میں روسی صدر پوتین سے بات کی، جس کی وجہ سے طالب علم کو محفوظ مقام حاصل ہوا۔ دونوں ممالک سے درخواست کی کہ جہاں ہمارے طلبہ جا رہے ہیں وہاں گولیاں نہ چلائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یوکرین کے صدر اور روس کے درمیان مذاکرات چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ میں بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ یوکرین کے بوچا میں روسی فوج کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کی خبریں پریشان کن ہیں اور ہم اس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اب تک کے اپنے سخت بیان میں، ہندوستان کے ایلچی ٹی ایس ترومورتی نے کہا کہ بوچا، یوکرین میں شہری ہلاکتوں کی حالیہ رپورٹیں پریشان کن ہیں۔ ہم ان ہلاکتوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ، ہندوستان نے تشدد کے فوری خاتمے اور دشمنی کے خاتمے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔خیال رہے کہ یوکیرینی صدر ولادیمر زیلسنکی نے دعویٰ کیا ہے کہ بوچا شہر میں روسی فوج نے بڑے پیمانے پر قتل عام کیا ہے۔ روسی فوج کے عمل کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ صرف لوگوں کا ہی قتل نہیں کیا گیا بلکہ کاروں کو بھی ٹینکوں سے کچل دیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *