نئی دہلی : ہندوستان نے پاکستان کو ایف-16 لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے 450 ملین ڈالر کی امریکی امداد پر سکٹ احتجاج کیا ہے۔امریکہ نے اس بڑے پیکیج کا الان ایک ایسے وقت میں کیا جب ہندوستان امریکہ۔ ہندوستان 2+2 اجلاس کی ،جس میں امریکی وفد کی قیادت ا مریکی وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ئی امور کر رہے تھے،میزبانی کر رہا تھا۔قبل ازیں ہندوستانی خارجہ امور کے بڑے ماہرین اور دفاعی ماہرین نے جو اکثر امریکہ پر اعتماد کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے رہتے ہیں کہاہے کہ ہندوستان کو کبھی بھی امریکہ پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے اور ان کی اس تشویش کو امریکہ نے پاکستان کو اسلحے کے بڑے پیکج کا اعلان کر کے درست ثابت کر دیا ہے۔ یعنی جن امریکی ڈالروں کے بل بوتے پر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو پروان چڑھایا گیا، اس امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کو میگا پیکج کا اعلان کر دیا۔
امریکہ کی طرف سے ہندوستان کے ساتھ کیے جارہے دوغلے پن سے اس کے دفاعی ماہرین تشویش میں ہیں۔ درحقیقت امریکہ کی جانب سے پاکستان کو سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے دی جانے والی مالی امداد کو ہندوستان کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ سال 2018 کے بعد سے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی ایک بڑی مالی امداد ہے۔سال 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دی جانے والی سکیورٹی امداد پر یہ کہتے ہوئے پابندی عائد کر دی تھی کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی مدد نہیں کر رہا، لیکن اب بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے لیے اپنا خزانہ کھول دیا ہے، وہ بھی اس وقت جب پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو آگے بڑھارہا ہے
امریکہ کا کہنا ہے کہ اس مالی امداد سے پاکستان دفاعی شعبے میں اپنی موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھے گا۔وہیں، امداد کے حوالے سے ہندوستان میں ہونے والی تنقید پر امریکہ نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مختلف تعلقات ہیں۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے کہ اگر ایک سے رشتہ ہے تو دوسرے سے نہیں۔ امریکہ نے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔
