India plans dam on Brahmaputra to offset Chinese construction upstreamتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی : ان خبروں کی روشنی میں کہ چین تبت میں دریائے برہمپتر پر ایک اہم باندھ کی تعمیر کرے گا ہندوستان نے دو افتادہ مشرقی ریاست میں 10گیگا واٹ (جی ڈبلیو) ہائیڈرو پاور پراجکٹ تعمیر کرنے کے منصوبے پر غور کرنا شروع کر دیا۔دریائے برہمپتر، جسے چین میں یار لنگ سانگو کے نام سے جانا جاتا ہے، تبت سے ہندوستان کی ریاست اروناچل پردیش آتا ہے اور براستہ آسام بنگلہ دیش کا رخ کر لیتا ہے۔

ہندوستان حکام کو چینی پراجکٹوں سے کافی تشویش ہو گئی ہے کیونکہ ان پراجکٹوں سے سیلاب آسکتا ہے یا پانی کی شدید قلت ہو سکتی ہے۔ ہندوستان کی آبی وزارت میں ایک سینیئر افسر ٹی ایس مہرہ نے کہاکہ قوقت کا تقاضہ ہے کہ چینی باندھ پراجکٹوں کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے اروناچل پردیش میں ایک بڑا ڈیم ہونا چاہئے۔ہماری تجویز حکموت میں اعلیٰ ترین سطح پر زیر غور ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی منصوبے سے بہاؤ پر چینی ڈیموں کے اثرات سے نمٹنے کے کے لیے پانی کا زبردست ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی ۔واضح ہو کہ چین نے دریائے برہپتر پر ڈیم تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ سال سے لاگو ہونے والے 14 ویں پانچ سالہ پلان میں اس سے متعلق تجویز پر غور کیا جا چکا ہے۔ چین کی آفیشیل میڈیا نے باندھ بنانے کی ذمہ داری حاصل کرچکی ایک چینی کمپنی کے سربراہ کے حوالے سے یہ جانکاری دی ہے۔

گلوبل ٹائمس کی ایک خبر کے مطابق پاور کنٹرکشن کارپوریشن آف چائنا کے سربراہ یانگ جیونگ نے کہا کہ چین یارلنگ زنگبو ندی ( برہمپتر کا تبتی نام) کے نچلے حصے میں ہائیدرو الیکٹرک یوز پروجیکٹ شروع کرے گا اور یہ پروجیکٹ آبی وسائل اور گھریلو سکیورٹی کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

گلوبل ٹائمس نے اتوار کو کمیونسٹ یوتھ لیگ آف چائنا کی سینٹرل کمیٹی کے وی چیٹ اکاؤٹ پر ڈالے گئے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے جانکاری دی کہ یانگ نے کہا ہے کہ حکمراں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ملک کے 14 ویں پانچ سالہ پلان تیار کرنے کی تجاویز میں اس پروجیکٹ کو شامل کرنے اور 2035 تک اس کے ذریعہ طویل مدتی اہداف حاصل کرنے پر غور کرچکی ہے۔اس پروجیکٹ کے بارے میں تفصیلی جانکاری اگلے سال نیشنل پیپلز کانگرس ( این پی سی ) کے ذریعہ رسمی توثیق کئے جانے کے بعد سامنے آنے کی امید ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *