نئی دہلی: ہندوستان نے جموں و کشمیر میں انتخابی حلقوں کی حد بندی کی قواعد پر پاکستان کی قومی اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد کو مضحکہ خیز’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے (پاکستان)کو ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس موضوع پر وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے اپنے بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی زیر انتظام علاقوں کا پورا علاقہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم مرکز کے زیر انتظام ریاست جموں اور کشمیر میں حد بندی کے عمل پر پاکستان کی قومی اسمبلی میں منظور کی گئی مضحکہ خیز قرارداد کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
باغچی نے کہا کہ پاکستان کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے جس میں کشمیر کا وہ حصہ بھی شامل ہے جس پرپاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان ہندوستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو روکے اور اپنے مقبوضہ کشمیر اور لداخ (POJKL) میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو روکے۔ باغچی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو اپنے مقبوضہ کشمیر اور لداخ میں جمود کو تبدیل کرنے سے گریز کرنا چاہئے اور اپنے (پاکستان کے)غیر قانونی اور زبردستی مقبوضہ ہندوستانی علاقے کو خالی کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے علاقے میں حد بندی ایک جمہوری عمل ہے جس کی بنیاد فریقین کی زیادہ سے زیادہ شرکت اور مشاورت کے اصول پر ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان کی قیادت اپنے ملک کو منظم کرنے کے بجائے ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت کر رہی ہے اور بے بنیاد اور اشتعال انگیز ہند مخالف پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔قابل غور ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے جموں و کشمیر میں حد بندی کے عمل کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی۔ قرارداد میں الزام لگایا گیا کہ ہندوستانی اقدام کا مقصد جموں و کشمیر کی انتخابی آبادی کو مصنوعی طور پر تبدیل کرنا ہے، جس میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے۔ایک دن پہلے، ہندوستان نے جموں و کشمیر میں حد بندی پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے غیر معقول ریمارکس پر تنقید کی اور اس سے کہا کہ وہ ایک ملک کے کہنے پر فرقہ وارانہ ایجنڈاچلانے سے باز رہے۔
