نئی دہلی :جموں و کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ہندوستان نے تنظیم اسلامی کانفرنس( او آئی سی) کو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی اکسانے پر تنظیم میں ایسی کوئی بھی تجویز قابل مذمت ہے جس میں جموں و کشمیر سے متعلق دفعہ370کی بحالی کا ذکر کیا گیا ہو۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ(ایم ای اے) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور اجلاس میں ڈالے گئے حقائق غلط ، گمراہ کن اور غیر منصفانہ تھے۔ ہم نے ہمیشہ سے یہ امید کی ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کا ہندوستان کے اندرونی معاملات پر کوئی موقف نہیں ہے۔ اس میں جموں و کشمیر کا مسئلہ بھی شامل ہے جو ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔
در حقیقت ، 27-29 نومبر کو نیجیر ، نیامی میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں ، جموں و کشمیر کی پالیسیوں کے بارے میں ہندوستان کا ذکر ہواتھا۔وزارت نے کہا کہ یہ مایوسی کی بات ہے کہ جس طرح سے او آئی سی ابھی بھی ایسے ملک کے اکسا نے پر ہندوستان مخالف پروپیگنڈے میں ملوث ہورہا ہے جس کا مذہبی رواداری ، بنیاد پرستی اور اقلیتوں پر ظلم و ستم کا مکروہ ریکارڈ ہے۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے بعد سے پاکستان مستقل طور پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)سے وزرا خارجہ کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرتا آرہا ہے۔ عمران خان اس کے لئے اس قدر بے چین تھے کہ ان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اگست میں اپنی حد کو بھولتے ہوئے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے الگ مسلم ممالک کا اجلاس بلانے کی دھمکی دے ڈالی ، جس سے سعودی عرب ناراض ہو گیا تھا۔ عمران خان حکومت نے ایک بار پھر او آئی سی کو کشمیر پر الگ پروگرام کے لئے منا نے کی کوشش کی ، لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
نائجر نے پاکستان کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئی دوسرا پروگرام نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی دہلی میں سفارتی ذرائع نے بتایا کہ نائجر نے ہندوستان کے گھریلو معاملے کو آئی او سی کے پلیٹ فارم پر اٹھانے سے انکار کردیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کو لیکر در – در کی ٹھوکریں کھاچکے عمران خان کی حالت ایسی ہوچکی ہے کہ اب وہ ذرا سی پچکار کو اپنی جیت بتانے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ اتوار کے روز ، پاکستان نے ایک بار پھر او آئی سی کی تجویز میں جموں و کشمیر کے ذکر کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کو اپنے لئے بڑی جیت بتایا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ٹویٹ کیا ہے کہ دارالحکومت نائجر میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران جموں و کشمیر کے مسئلے کو اعلامیے میں ایک اہم مقام دیا گیا ہے۔ حالانکہ سچائی یہ ہے کہ پاکستان مسلسل مسئلہ کشمیر پر او آئی سی پر علیحدہ علیحدہ گفتگو کا مطالبہ کرتا رہا ہے ، لیکن ہر بار سردی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ اتوار کی صبح بھی پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب او آئی سی نے کشمیر سے متعلق الگ بحث کے مطالبے کو ٹھکرا دیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ٹویٹ کیا عہ کہ اعلامیہ میں جموں اور کشمیر تنازعہ کو شامل کیا جانا ،وزرائے خارجہ کی کمیٹی کے نتائج دستاویز کا ایک اہم حصہ مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کی مسلسل حمایت کا ایک اور اظہار ہے۔ حالانکہ ، 57 رکنی تنظیم کے سیکرٹریٹ کی طرف سے منظور کی جانے والی قرار داد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ہندوستانی حکام کا کہنا تھا کہ نئی دہلی اس بات پر حیرت زدہ نہیں ہوگی اگر اس تجویز نے مسئلہ کشمیر کے بارے میں روایتی حوالہ دیا ہو ، لیکن اہم بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر پر الگ سے بات نہیں کی گئی۔ عمران خان حکومت نے اسے اپنے لئے وقار کا سوال بنا رکھا تھا اور ایک بار پھر انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔