نئی دہلی: ہندوستان نے کشمیر کے حوالے سے ترک صدر رجب طیب اردوغان کے بیان پر ترکی کے سفیر متعین ہندوستان کو طلب کر کے احتجاج درج کرایا اور انتباہ دیا کہ اس قسم کے بیانات دو طرفہ تعلقات پر اثر انداز ہوں گے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے مطابق ہندوستان نے ترک سفیر شاکر اوزکان سے کہا کہ اردوغان کے ریمارکس اس امر کی غمازی کرتے ہیں کہ وہ کشمیر تنازعہ کی تاریخ کی الف بے سے بھی واقف نہیں ہیں ۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کے مطابق ترکی کی فطرت ہے کہ وہ دوسرے ملکوں کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور یہ حالیہ واقعہ ترکی کی جانب سے دیگر ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کیے جانے کی تازہ ترین مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ترک سفیر کو سخت اور باقاعدہ ایک سفارتی نوٹ تھما دیا۔واضح ہو کہ اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران اردوغان نے کہا تھا کہ مسلم اکثریتی خطہ میں حکومت ہند کی وسیع پیمانے پر تبدیلیوں کے باعث ہندوستانی کشمیر کی صورت حال خراب ہوئی ہے اور ترکی ان حالات میں کشمیر یوں سے اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
ہندوستان نے 5اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370کی تنسیخ کر کے اس ے دو مرکایز علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔
پاکستان نے،جس کا کشمیر کے ایک حصہ پر قبضہ ہے ،اس اقدام کی شدید مذمت کی تھی اورترکی و ملیشیا جیسے دیگر مسلم اکثریتی ممالک بھی کشمیر میں کیے گئے اقدامات پر نظر ثانی کر نے کے لیے ہندوستان پر یہ دباو¿ ڈالنے میں پاکستان کے ہم آہنگ ہوگئے تھے۔
جس پر ہندستان نے ملشیا سے پام آئل مسنوعات کی درآمدات میں زبردست کمی کر دی تھی۔ اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ ترکی سے بھی برآمدات میں کمی کر دے گا۔