نئی دہلی: چین نے پوری دنیا کو کورونا وائرس وبا میں مبتلا کرنے کے بعد اب برصغیر ہند میں اپنی جارحانہ کارروائیاں شروع کر کے جنگ جیسے حالات پیدا کرنے شروع کر دیے ہیں ۔
مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ سے موصول اطلاع کے مطابق ہند۔چین سرحد پر تعینات چین کے فوجیوں کی اشتعال انگیزی کے باعث ہندوستان اور چین کی فوجوں میں جھڑپ ہو گئی جس میں ہندوستانی فوج کا ایک کمانڈنگ افسر اور دو جوان شہید ہو گئے۔
اس تازہ جھڑپ سے ہند۔چین حقیقی کنٹرول لائن پر کشیدگی کم ہونے کے بجائے اور بڑھ گئی۔ہند چین سرحد پر ہونے والے اس تصادم کو نہایت سنگین بتایا جا رہا ہے کیونکہ اس سے دونوں ممالک میں کشیدگی بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے۔
موصول اطالع میں بتایا گیا کہ یہ تصادم اس وقت ہوا جب دونوں ممالک کے فوجی مذاکرات کے بعد پیچھے ہٹ رہے تھے۔6جون کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان گولان وادی میں امن مذاکرات شروع ہوئے تھے اور اس وقت سے ہی کشیدگی کم کرنے کی کوشش ہو رہی تھی۔
حال ہی میں فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے کا بیان سامنے آیا تھا کہ ہند چین سرحد پر صورت حال قابو میں ہے۔لیکن اس تازہ واقعہ نے کشیدگی اور بڑھا دی ہے۔
یہان یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس قسم کی آخری جھڑپ1967میں ہوئی تھی اور اس کے بعد سے ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا تھا جس میں چین کی فوجوں کے ہاتھوں کوئی ہندوستانی فوجی شہید ہوا ہو۔لیکن چینی فوج کی جانب سے کی گئی اس تازہ پر تشدد کارروائی سے امن مساعی پر کاری ضرب لگی ہے۔
اس تصادم کا سبب ہندوستان کے ذریعہ وادی گولان میں داربوک شایوک دولت بیگ اولڈی روڈ کو ملانے والی ایک دوسری سڑک کی تعمیر کے علاوہ پینک ٹیسو لیک کے اطراف واقع فنگر علاقہ میں ایک کلیدی سڑک بنانے پر چین کی جانب سے سخت مخالفت کیا جانا ہے۔