نئی دہلی: انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ایسے سراغ ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ہندوستان کو دیگر محاذوں پر چین سے ٹکراؤ کا فائدہ اٹھا کر افغانستان میں ہندوستانی اداروں پر حملوں کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔
افغانستان اور ہندوستان کی سلامتی ایجنسیوں نے چوکنا کیا ہے کہ پاکستان کی زیر سرپرستی پنپ رہی دہشت گردتنظیم لشکر طیبہ جلال آباد میں ہندوستانی قونصل خانہ پر دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑیوں سے حملے کر سکتی ہے۔
ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق لشکر طیبہ نے چار خود کش حملہ آوروں کو کنار صوبہ روانہ کر د یا ہے۔وہ جلال آباد میں ہندوستانی قونصل خانہ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔یہ الرٹ 31اگست کو جموں و کشمیر میں کنٹرول لائن (ایل او سی) پار سے اسلحہ لانے کی دہشت گردوں کی کوشش کو ہندستانی فوج کے چنار کور س کے ذریعہ ناکام بنادیے جانے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
پاکستان افغانستان پر ہندوستانی اثر و رسوخ سے خائف رہتا ہے اور وہ ہندوستانی مسلمانوں کو جہاد کے لیے اکساتا رہتا ہے۔وہ اس قسم کے ہندوستانیوں کوجرائم کی تربیت دینے کے لیے افغانستان کو زرخیز علاقہ میں بدل چکا ہے۔اس لیے وہ ہندوستانی عملہ اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے زر خرید دہشت گردوں کو استعمال کر سکتا ہے۔
پاکستان کابل میں مذہبی و نسلی اقلیتوں پر حملوں کے لیے دولت اسلامیہ خراسان صوبہ(آئی ایس کے پی) کی بھی خدمات حاصل کر چکا ہے۔آئیایس کے پی نے اس جنگ زدہ ملک میں ہندو اور سکھوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
دریں اثنا حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بتایا کہ دولت اسلامیہ فی العراق و الشام (داعش) کی ہندوستانی شاخ ہند ولایہ نے 10مئی 2019کو اعلان کیا تھا کہ اس کے تقریباً180تا200 اراکین کیرل اور کرناٹک میں موجود ہیں۔