دوحہ: قطر ے ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق ہندوستانی اعلیٰ عہدیداران نے قطر مقیم طالبان کی سیاسی قیادت سے بات کرنے کے لیے بڑی خاموشی سے دوحہ کا دورہ کیا۔قطری عہدیدار کے اس بیان سے ان حالیہ خبروں کی پہلی بار باقاعدہ تصدیق ہو رہی ہے کہ ہندوستان طالبان سے براہ راست گفتگو کر رہا ہے۔
قطر کے خصوصی ایلچی برائے انسدا دہشت گردی اور تنازعہ کے پر امن حل کی ثالثی مطلق بن ماجد القحطانی نے ایک ویب کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ طالبان سے بات کرنے کے لیے ہندوستانی عہدیداران نے ایک خاموش دورہ کیا ہے۔ القحطانی کا یہ بیان گزشتہ دو ہفتہ کے ودوران وطری قیادت سے ملاقات کے لیے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی دو بار دوحہ آمد کے چند روز بعد آیا ہے۔
وزارت خارجہ نے مسٹر قحطانی کے اس بیان پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اور ان سوالات کا بھی
کوئی جواب نہیں دیا کہ اگر طالبان کی قطر مقیم سیاسی قیادت سے کوئی رابطہ کیا گیا تو وہ کس سطح کا رہا ہوگا۔ دوران تبادلہ خیال انگریزی روزنامہ دی ہندو کے ایک سوال کے جواب میں مسٹر قحطانی نے کہا کہ اس ملاقات کے پس پشت یہ امر پوشیدہ ہے افغانستان کے مستقبل میں طالبان کا کلیدی کردار ہوگا۔
مسٹر قحطانی واشنگٹن میں عرب سینٹر اور مرکز برائے تنازعات و انسانیت اسٹڈیز دوحہ کے زیر اہتمام ”امریکہ ۔ناٹو واپسی کے بعد افغانستان میں امن کی امیدیں“ کے عنوان سے منعقد کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
