سری نگر: جموں و کشمیر میں تعینات سلامتی دستوں نے وادی میں سرگرم کالعدم حزب المجاہدین کے فعال کمانڈر سیف اللہ میر عرف ڈاکٹر سیف کو گولی مار کرہلاک کر دیا۔
ریاضی کے استاد سے دہشت گرد بننے والے حزب المجاہدین کے ایک اور کمانڈر ریاض نائیکو کو ہلاک کرنے کے محض چھ ماہ بعد سری نگر کے مضافات میں ایک ملسح تصادم میں ڈاکٹرسیف نام کے حزب المجاہدین کے ایک اور خطرناک دہشت گرد کی ہلاکت کو ایک زبردست کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے پولس ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ جمعہ کو جنوبی کشمیر کے کلگام میں بی جے پی کے یوتھ ونگ کے ایک ضلع جنرل سکریٹری سمیت پارٹی کے تین کارکنوں کی ہلاکت کے پس پشت سیف اللہ کاہی ، جسے درجہ اول کا دہشت گرد قرار دیا گیا تھا، دماغ کارفرما تھا ۔
کشمیر رینج کے پولس انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ ہ خفیہ اطلاع ملنے کے بعد کہ سیف اللہ اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ جموں و کشمیر لائٹ انفنٹری ہیڈ کوارٹرز کے قریب واقع علاقہ رانگریتھ میں روپوش ہے ، پولس، سی آر پی ایف اور فوج کی ایک مشترکہ ٹیم نے پورے علاقہ کا محاصرہ کر لیا ۔اور سیف اللہ کو للکارا۔
لیکن پلوامہ میں جنم لینے والے سیف اللہ نے خود سپردگی کرنے کے بجائے سلامتی دستوں پر کئی راو¿نڈ گولیاں چلائیں۔ سلامتی دستوں نے فائرنگ کے باوجود اپنا گھیرا بتدریج تنگ کرکے ان دہشت گردوں کو گھیرے رکھنا جاری رکھا اور آخر کار سیف اللہ کو موت کے گھاٹ اترانے میں کامیابی حاصل کر لی۔
کمار نے بتایا کہ اس کے ساتھیوں میں سے ایک مشتبہ دہشت گرد پکڑا گیا ہے اور پولس اس سے تحقیقات کر رہی ہے۔ کمار نے مزید کہا کہ سیف اللہ کی ہلاکت بلا شبہ سلامتی دستوں کی ایک غیر معمولی کامیابی ہے ۔وہ نائیکو کے نیٹ ورک سے پوری طرح واقف تھا اور حزب المجاہدین کی کمان سنبھالتے ہی اس نے باغ مالکان سے ہفتہ وصولی سمیت تنظیم کی تمام سرگرمیاں بحال کر دی تھیں۔