نئی دہلی : (اے این آئی): ہندوستانی عالمی فورم کے صدر پونیت سنگھ چندھوک نے جمعہ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے اور افغان ہندو اور سکھ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی کوششیں کرنے اور ان کے محفوظ انخلا یقینی بنانے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت ہند نے وقتاً فوقتاً افغان ہندوو¿ں اور سکھوں کو شہریت اور اوورسیز سٹیزن شپ آف انڈیا (OCI) عطا کی ہے۔ خط میں، چندھوک نے حکومت سے پر زور اپیل کی کہ وہ شہریت کی باقی زیر التوا درخواستوں پر کارروائی کرے۔
آئی ڈبلیو ایف کے صدر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ خاص طور پر افغان اقلیتوں کے لیے سنگل ونڈو سہولت بہم پہنچانے پر غور کرے تاکہ ان کی تازہ اور زیر التواءدرخواستوں پر ایک مقررہ وقت میں کارروائی ہو سکے۔اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد، ملک سے باہر جانے والوں کے لیے افغانوں کو جاری کیے گئے تمام پہلے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
چونکہ یہ افغان اب نئے ای ویزا کے خواہاں ہیں اس لیے انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ معرض التوامیں پڑی درخواستوں پر کارروائی کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت تازہ ویزوں کے اجراءاور کارروائی ، ایل ٹی وی ویزوں میں تبدیلی، افغان اقلیتوں کے لیے رہائشی اجازت نامے اور ایگزٹ پرمٹ کے لیے پابندیوں بشمول مقامی ضامن کے تقاضہ کو ایک مقررہ مدت میں پوا کرنے کے لیے ایک وقف سیل قائم کر سکتی ہے۔
انہوں نے اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ ہندوستان بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر افغانستان میں گوردواروں اور مندروں کی دیکھ ریکھ کا انتظام سنبھالنے کے معاملہ پر بھی غور کر سکتا ہے کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ گمراہ عناصر اقلیتوں کی ذاتی املاک پر قبضہ کر سکتے ہیں۔جنگ زدہ اسلامی ملک سے نقل مکانی کرجانے والے ہندوو¿ں اور سکھوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے پرز ور اپیل کی کہ وہ بلا معاوضہ بنیاد پر زمین فراہم کرکے کسی بھی مناسب مقام پر افغان نگر بسانے پر غور کریں۔
