اوٹاوا : سابق ہندوستانی سفیر متعین کناڈا وشنو پرکاش نے کہا کہ روس یوکرین تنازعہ کے حوالے سے بین الاقوامی فورمز پر ہندوستان کا موقف اس کے قومی مفادات کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان امریکہ اور روس دونوں کے ساتھ اہم تعلقات برقرار رکھتا ہے۔ بین الاقوامی فورمز میں ہندوستان کا ووٹنگ سے غیر حاضر رہنے کے بارے میں استفسار کیے جانے پر سفارت کار نے کہا کہ میرے خیال میں ہندوستان نے ایک ایسا موقف اختیار کیا ہے جو ہم آہنگ اور ہمارے قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہے۔ ہر ملک ایسا کرتا ہے اور ہم بھی۔ روس کے ساتھ ہمارے اہم تعلقات ہیں۔ امریکہ کے ساتھ ہمارے بہت اہم تعلقات ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کے موقف کو صرف اس کے الفاظ سے پرکھا نہیں جانا چاہئے۔
ہندوستان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کا احترام کیا جانا چاہیے، علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ یوکرین کے لوگوں کے انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ تشدد، دشمنی کو روکنا ہوگا اور دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ترقی کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ہندوستانی طلبا اور شہری بھی ہیں جن کی حفاظت اہم ہے۔ روس پر تنقید کرنے یا روس کی مذمت کرنے کے بجائے ہم اپنا ذاتی مشورہ دیں گے کہ سفارتی مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ہندوستان ماضی کی طرح اب وس پر انحصار نہیں کرتا ۔
یوکرین سے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے کی کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے سابق سفارت کار نے کہا کہ یوکرین میں گولہ باری اور بمباری جاری ہے اور اس کے باوجود ہمارے سفارتخانے رابطہ کر رہے ہیں اور ہم نے اپنے شہریوں کو نکال لیا ہے۔ حکومت ہند کی طرف سے انسانی امداد بھی فراہم کی گئی ہے۔ حقیقی وقت میں صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ ہم اپنے ملک کے ہر شہری کو یوکرین سے باہر نکال سکیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے کاموں سے کترارہا ہے کیونکہ اسے چین جیسے سرپرست ملے ہیں جو ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی میں ملوث رہا ہے اور نت نئی تبدیلیاں کر رہا ہے۔
