وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اور وزیر اعظم نریندر مودی کی فعال قیادت میں متنازعہ معاملات کے حل اور تجارت و عوامی رابطہ میں اضافہ سے بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان تعلقات نئی اونچائیوں پر پہنچ گئے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ معرض التوا میں پڑے کچھ معاملات بشمول تیستا آبی تقسیم کے ابھی تک حل نہ ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اب تک کی تاریخ کے بہترین ہیں۔ دونوں ممالک کے دورافتادہ سرحدی علاقوں کے رہائشیوں کی 41سالہ بے وطنی ختم کرنے کے لیے بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان تاریخی زمینی حدبندی معاہدے پر دستخط ہوئے۔
اگرچہ 1974میں اس وقت کے دونوں ممالک کے وزراءاعظم نے علاقوں کی ادلا بدلی اور اپنی بین الاقوامی سرحد متعین کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن اس معاہدے کو حتمی شکل جون 2015میں شیخ حسینہ واجد اور 2014میں بر سر اقتدار آنے والے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں دی گئی۔ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصہ سے معرض التوا میں پڑا سمندری حدبندی معاہدہ بھی2014میں ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت کے اس فیصلہ کے بعد طے پاگیا جس کے تحت خلیج بنگال میں بنگلہ دیش کو 19ہزار467 مربع کلومیٹر اور ہندوستان کو25ہزار 302مربع کلومیٹر متنازعہ علاقہ دے دیا گیا۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک کو تجارتی سہولتیں حاصل ہیں ۔بنگلہ دیش کو اپنی برآمدات سے سالانہ ایک بلین ڈالر کی آمدن ہے
۔بنگلہ دیش ہندوستان کو اقتصادی زون کی بھی اجازت دیتا ہے جس سے ہندوستان کی بہت سی بڑی کمپنیوں کے لیے بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گئی۔علاوہ ازیں بنگلہ دیش اور ہندوستان کی بڑی بڑی متفرق کمپنیوں اور صنعتی اداروں نے بھی گذشتہ ایک عشرے کے دوران اپنے ملکوں میں صنعتیں قائم کر لیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ انہیں بنگلہ دیش سے خوشگوار تعلقات پیدا کرنے کے لیے چین اور پاکستان کی کوششوں کے درمیان بنگلہ دیش کے ان دونوں ملکوں سے بڑھتے تعلقات کی کوئی پروا نہیں ہے۔بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان تعلقات تاریخی ہیں کیونکہ 1971میں بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میں متعدد ہندوستانی فوجیوں نے جانیں قربان کیں۔ان تعلقات کا کسی سے بھی ومازنہ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات عالمی سیاست کے لیے رول ماڈل ہیں۔بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبد المومن نے کہا کہ بنگلہ دیش ہندوستان تعلقات تاریخی حیثیت و اہمیت کے حامل ہیں۔
دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت نے اپنی سیاسی دانشمندی و سوجھ بوجھ سے دونوں ملکوں کے تعلقات نئی بلندیوں تک پہنچا دیے ہیں ۔عبد المومن نے مزید کہا کہ ہم بہترین دوست ہیں اور ایک دوسرے کی خوشی و غم میں برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگلہدیش کی کلیدی خارجہ پالیسی پڑوسیوں سے تنازعات کو مذاکرات کے توسط سے دور کرنے کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم حسینہ نے مذاکرات کے ذریعہ ہی پڑوسی ملکوں کے ساتھ دو طرفہ تنازعات دور کیے ہیں۔عبد المومن نے یہ بھی کہا کہ گنگا آبی تقسیم معاہدہ ، زمینی سرحدی معاہدہ اور سمندری حد بندی معاہدہ دوطرفہ مذاکرات سے ہی ہوئے ہیں۔
مودی کے دورہ بنگلہ دیش کے دوران دونوں ممالک نے 8معاہدوں، دس یاد داشتہائے مفاہمت ، ایک رضامندی نامہ،دو دستاویزات کا تبادلہ اور ایک پروٹوکول کی تجدید کی گئی۔مودی نے بنگلہ دیش کے لیے دو بلین امریکی ڈالر کا یک نیا قرضہ دینے کا اعلان کیا اور اور800ملین امریکی ڈالر قرضہ پر جلد عمل آوری اور 200ملین ڈالر کی مکمل ادائیگی کا وعدہ کیا۔ان معاہدوں کو کھلنا شہر کو مونگلا بندرگاہ سے جوڑنے والی ایک نئی ریل پٹری بچھانے ،کلورہ شہباز پور ریلوے تزئین کاری، دریائے فینی پر پل دوستی کی تعمیر ، دھاکہ ،شیلانگ، گواہاٹی بس سروس اور کولکاتا ۔ڈھاکہ۔ اگرتلہ بس سروس ،بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان ساحلی جہاز رانی ،معاہدے، اندرون ملک آبی گذرگاہ و تجارت (تجدید) اور چاتغام و مونگلا بندرگاہوں کے استعمال سے متعلق یاد داشت مفاہمت کر کے رابطہ میں اضافہ کے لیے وقف کیا گیا ۔
مودی اور حسینہ نے مشترکہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان آمدورفت مزید سہل اور قابل رسائی بنانے کے لیے ڈھاکہ۔گواہاٹی اور ڈھاکہ اگرتلہ کے درمیان بس سروس شروع کرنے کو ہری جھنڈی دکھائی۔بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کا 5اکتوبر2019کے سرکاری دورے کے دوران ہند بنگلہ دیش مشترکہ اعلامیہ کے اہم پہلو سرحدی تحفظ اور انتظامیہ اور کس طرح دونوں ممالک ایک دوسرے کے حق میں اشتراک کی جانب کام کر رہے کی کوششوں سے متعلق تھے۔ان پہلوو¿ں میں شہری جانی اتلاف میں کمی لانے ، آخورہ (تری پورہ) اور گھوجا ڈانگا (مغربئی بنگال) پر چوکیوں میں داخلہ اور نکاسی اور عوامی آمدو رفت سہل بنانے ، انتہا پسند اور بنیاد پرست گروپوں، دہشت گردوں ، اسمگلروں ، جعلی کرنسی کی اسمگلنگ اور منظم جرائم کے خلاف گہرا تعاون اور ایک دو طرفہ جامع اقتصادی شرکت معاہدہ ، قدرتی آفات سے بچاؤ سے متعلق معاملات میں تعاون میں اضافہ اور بارڈر ہاٹس کی تعداد میں اضافہ کر کے 12کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ بنگلہ دیش نے 1971میں پاکستان ے خلاف جنگ آزادی کے دوران ھمایت اور مدد کرنے پر ہندوستان سے اظہار تشکر و ممنونیت بھی کیا۔پاکستان کی فوج سے لڑنے کے لیے ہندوستان کے فوج بھیجنے کے 9روز بعد ہی 9ماہ سے جاری خونریز جنگ کا خاتمہ ہو گیا اور عالمی نقشہ پر بنگلہ دیش ایک نئے ملک کے طور پر نمودار ہوا۔ ہندوستان نے 15اگست1975کو بنگا بندھو شیخ مجیب الرحمٰن کے قتل کے بعد موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کو سیاسی پناہ بھی دی تھی ۔شیخ حسینہ چھ سال کی جلاوطنی کے بعد 1981میں بنگلہ دیش واپس گئی تھیں۔سفارتی ذرائع نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو امن ،خوشحالی اور علاقائی سلامتی کی خاطر مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔دونوں وزرائے اعظم نے بین الاقوعامی امور پر ہم آہنگی کا اظہا ر کر کے عمدہ تعلقات بھی برقرار رکھے۔ضابطہ کے بر خلاف وزیر اعظم مودی نے 2017میں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے دورہ ہند کے موقع پر بہ نفس نفیس ہوائی اڈے پر ان کا اخیر مقدم کیا۔ڈھاکہ ۔کولکاتا میتری ایکسپریس کا افتتاح کرتے ہوئے شیخ حسینہ اور نریندر مودی نے خوشحالی اور ترقی یقینی بنانے کے لیے دونوں پڑوسی ملکوں ے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
حسینہ نے کہا کہ ہم ہندوستان اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ مل کر جنوب ایشیا میں ایک ایسا پر امن ماحول پید کرنا چاہتے ہیں جہاں ہم پر امن طریقہ سے رہ سکیں اور عوام کے مفاد میں تعمیری سرگرمیاں کر سکیں۔انہوں نے کہا تھا کہ یہ محض ریل رابطہ نہیں ہے بلکہ سماجی اقتصادی سیکٹروں میں پیش رفت، اور دو ملکوں کے درمیان رشتوں اور بندھنوں کا فائدہ اٹھانے کے لیے ہے۔انہوں نے نہ صعرف عوام تا عوام رابطہ کی ضرورت پر زور دیا بلکہ کثر و بیشتر رہنماؤں کے درمیان ملاقاتوں پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے رشتے نئی بلندیوں کو چھو چکے ہیں۔2017کے اس دورے کے دوران ریل رابطہ کے افتتاح کے موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مستقبل میںہمیں ہماری عوام کے حق میںاسی قسم کے خوشی کے لمحا ت مزید میسر ہوں گے ۔