کابل:افغان وزارت داخلہ نے ان تمام سرحدوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے جو ایران سے ملتی ہیں اور جہاں سے افغان باشندے چوری چھپے نکل کر ایران پہنچ جاتے ہیں۔ امارت اسلامیہ کے مطابق یہ سرحدی راستے انسانی سمگلنگ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔بہت سے نوجوانوں نے کہا کہ وہ شدید معاشی حالات سے نبردآزما ہیں، اور سرحدی راستے بند کردینے اور پکڑ دھکڑ سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ کاپیسا کے رہنے والے محمد نبی اور اس کا خاندان جو صوبہ نمروز پہنچا ہے ۔ایک چھوٹے سے ہوٹل میں اقامت پذیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاسپورٹ اور ویزا خریدنے سے قاصر تھے۔ اب جب ہم نمروز پہنچے تو امارت اسلامیہ نے سرحدیں بند کر دیں۔ میں ان بچوں کے ساتھ کہاں جا سکتا ہوں جو میرے ساتھ ہیں؟ کاپیسا کے رہائشی حشمت اللہ نے کہا کہ بہت سے نوجوان سرحد پار کر کے ایران جانے کے لیے صوبہ نمروز پہنچے۔ انہوں نے امارت اسلامیہ سے ملک میں ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔کام کا کوئی موقع نہیں ہے۔ ہر کوئی روزگار تلاش کرنے کے لیے ملک چھوڑنے پر مجبور ہے۔
کاپیسا کے ایک رہائشی فقیر احمد نے کہا کہ میں ملک چھوڑنے پر خوش نہیں ہوں لیکن کیا کروں میں ایسا کرنے پر مجبور ہوں ۔ نمروز کے محکمہ مہاجرین اور وطن واپسی نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تمام سرحدی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ پڑوسی ممالک میں شہریوں کی غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے انسانی اسمگلنگ کو روکیں۔ محکمہ مذکورہ کے سربراہ صادق اللہ نصرت نے کہا کہ افغانستان ترقی کی طرف گامزن ہے، اور افغانوں کو اپنی توانائی اپنے ملک کی ترقی پر ہی صرف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
