ہانگ کانگ:: معروف تبتی اویغور کارکنوں اور سکالرز نے عالمی برادری سے تبتی ، اویغور ، ہانگ کانگ اور منگولیائی لوگوں کے خلاف چینی انتظامیہ کے ذریعہ کئے گئے مظالم کے خلاف متحد ہو نے اور بیجنگ کے ساتھ ان کے تعلقات کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے۔ تبت اور مظلوم اقلیتوں کے عالمی اتحاد (جی اے ٹی پی ایم)کے کنوینر ٹیسنگ پاسانگ نے اتوار کے روز ایک ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے ، عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ چین کو جوابدہ بنائیں اور یقین دلایا کہ اس کی تنظیم اس کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
انہوں نے چین کی طرف سے حقوق پامالی پر توجہ دینے کے لئے ایک آزاد بین الاقوامی طریقہ کار کے قیام کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہانگ کانگ میں احتجاج اور نظربند مراکز جیسے مدعوں سے نمٹنے کے لئے بیجنگ پر مزید بین الاقوامی دباو¿ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکومت چین کے مغربی زنجیانگ صوبے میں اویغور مسلمانوں کے لئے بنے حراستی مراکز جو تشدد کے مراکز جیسے ہیں ، کو پیشہ ورانہ یا تربیتی مراکز کے نام سے موسوم کرکے اپنے جرائم کی پردہ پوشی کررہی ہے۔ہانگ کانگ واچ کے بینیڈکٹ راجرز نے کہا کہ ان کی تنظیم جلد ہی ایک ایسی رپورٹ جاری کررہی ہے جو ہانگ کانگ میں چین کی نامناسب موجودگی کو اجاگر کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کو چین کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات پر نظر ثانی کرکے اس کو قبضے والے علاقوں میں اقلیتوں کے خلاف سی سی پی کے ذریعہ کئے گئے مظالم کے لئے ذمہ دار ٹھہرانا چاہئے۔ رحیمہ محمود ، عالمی ایغور کانگرس، ڈائریکٹر یوکے چیپٹر نے بتایا کہ کس طرح وہ اپنی سرگرمی کی وجہ سے اپنا ملک(مشرقی ترکستان)چھوڑنے پر مجبور ہوگئی تھی اور کیسے اس کے بھائی اور دیگر ایغور خاندان تقریباً یرغمال ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حراستی مراکز میں موجود چینی اویغوروں کو عصمت دری ، اجتماعی عصمت دری ، جبری مزدوری ، مذہبی حقوق کی پامالی جیسے مظالم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
