Internet shutdown in Iranتصویر سوشل میڈیا

تہران:(اے یو ایس ) ایران میں احتجاجی مظاہرین اور حقوق تنظیموں کی سرگرمیوں پر انکش لگانے کے لیے شہریوں کی انٹر نیٹ تک رسائی بند کر دی۔ پیر کے روز اچانک انٹرنیٹ میں رکاوٹ کی شکایت سامنے آئی ۔ بعد ازاں اس کی تصدیق نیٹ بلاکس انٹر نیٹ مانیٹر نے بھی کر دی کہ غیر ملکی انسانی حقوق گروپوں کی سرگرمیوں اور مظاہروں کے ان کے ساتھ رابطوں پر اثر انداز ہونے کے خوف سے نیٹ سروس معطل کی گئی تھی۔ نیز کرد علاقوں میں بد امنی پیدا ہونے کے خوف سے یہ سروس بند کی تھی۔واضح رہے ایران میں16ستمبر کو پولیس کی حراست میں بائیس سالہ کردی لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ مہسا امینی کے کرد پس منظر کی وجہ ایرانی کرد علاقوں میں احتجاج بہت شدید رہا ہے۔

ایران کی مجموعی آبادی میں تقریباً ایک کروڑ کی تعداد میں کرد لوگ رہتے ہیں۔ نیٹ بلاکس جو دنیا میں نیٹ کی سروس اور اس کے ذریعے رابطہ کاری کو منظم کرتا ہے ، تصدیق کی ہے کہ نیٹ سروس معطل ہے۔ نیٹ بلاکس کے مطابق ایران میں ٹویٹس اور موبائل انٹرنیٹ کا نظام کافی معطل رہا ، وجہ ایرانی صارفین کے دنیا میں رابطوں پر اثر انداز ہونا تھا۔ایران میں جاری احتجاج کے دوران انٹرنیٹ کے ذریعے بے شمار ویڈویوز اور اطلاعات کی ترسیل ایران کے اندر اور ایران سے باہر بھی جاری رہی۔ ان میں کرد شہریوں کے مظاہروں کی فوٹیجز اور تصاویر میں احتجاج کے علاوہ شہریوں پر سکیورٹی فورسز کے تشدد کے مختلف مناظر دکھائے گئے ہیں۔اس سلسلے میں ایک کرد ایرانی حقوق گروپ نے جس میں دکھایا گیا کہ سکیورٹی اہلکاروں کو بڑی تعداد میں سیاہ رنگ کی گاڑیوں اور موٹر بائیکس دے کر بھیجا گیا ہے۔ ان گاڑیوں میں سکیورٹی اہلکاروں کی مسلح گاڑیاں اور بکتر بند بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر نے ایران میں جاری مظاہروں پر ایرانی حکومت کے سخت ردعمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکام مظاہروں پر غیر ضروری طاقت کے استعمال کے بجائے عوام کے حقوق اور مساوات کے مطالبات پورے کریں۔ترجمان یو این کمشنر انسانی حقوق نے جنیوا میں پریس بریفنگ میں کہا کہ ایران کےحالات تشویشناک ہیں، جاری مظاہروں میں 300 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ایرانی حکام مظاہروں پر طاقت کے غیر ضروری استعمال کے بجائے عوامی مطالبات پورے کریں۔ واضح رہے کہ ایران میں زیر حراست لڑکی مہسا امینی کی موت کے بعد 17 ستمبر سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *