Int'l aircraft avoid using Afghan airspace, usage down by 80 per centتصویر سوشل میڈیا

کابل: طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان انتہائی خراب صورتحال سے گزر رہا ہے۔ افغانستان کے عوام خوفناک معاشی بحران سے گزر رہے ہیں۔طالبان حکومت کی آمدنی کا ذریعہ دوسری طرف طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد بین الاقوامی طیارے افغانستان کی فضائی حدود استعمال کرنے سے کترارہے ہیں۔ افغانستان کی وزارت ٹرانسپورٹ اور شہری ہوا بازی کے ڈپٹی ڈائریکٹر غلام جیلانی وفا کے مطابق حالیہ مہینوں میں اس میں 80 فیصد کی کمی آئی ہے اور اس سے افغان حکومت کی آمدنی بھی متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی فضائی حدود سے گزرنے والے ہر غیر ملکی طیارے سے حکومت کو 700 ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔دوسری جانب سابق وزیر ٹرانسپورٹ اور شہری ہوا بازی امام الدین وژیماچ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ایئر لائنز افغانستان کی فضائی حدود کو محفوظ نہیں سمجھتی اس لیے اسے استعمال کرنے سے گریز کرتی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر غلام جیلانی وفا نے بتایا کہ اس وقت 24 گھنٹے میں 60 سے 70 طیارے افغان فضائی حدود سے گزرتے ہیں۔ ملک کے ہوائی اڈوں کا تکنیکی انتظام ایک غیر ملکی کمپنی کے پاس ہے۔اس سے طیاروں کے لیے افغان فضائی حدود کا استعمال مہنگا پڑ تا ہے۔ طالبان حکومت ملک کے ہوائی اڈوں کا تکنیکی انتظام افغان حکومت کے حوالے کیا جائے اس کے لیے ایک غیر ملکی کمپنی سے بات چیت کر رہی ہے۔ اس کے بعد ہم اچھی اور معاشی خدمات فراہم کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان افغانستان میں اقتدار پر قبضے کے بعد اپنی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے کی التجا کر رہے ہیں لیکن اس کا کام کرنے کا انداز اور حکمت عملی پہلے جیسی ہے۔پچھلی حکومت کی طرح اس بار بھی طالبان نے اپنی فوج میں خصوصی خودکش بٹالین بنانے کا اعلان کیا ہے۔ خامہ پریس کے مطابق قائم مقام حکومت کے نائب وزیر اطلاعات و ثقافت اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ خودکش بٹالین ا سپیشل فورسز کا حصہ ہوگی اور وزارت دفاع کے تحت کام کرے گی۔ اسے خصوصی آپریشنز کے دوران استعمال کیا جائے گا۔ طالبان کی فوج میں خواتین کی موجودگی کے سوال پر مجاہد نے کہا کہ ان کی تقرری ضرورت کے مطابق کی جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *