تہران (اے یو ایس )ایران میں روسی ساختہ یاک 130 لڑاکا طیارہ پہنچ گیا ہے اور وہ ایرانی فضائیہ کا حصہ بن گیا ہے۔ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا کی رپورٹ کے مطابق روسی ساختہ یہ جدید لڑاکا طیارہ پائلٹوں کی چوتھی نسل کے لڑاکا طیارے اڑانے کی تربیتی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔واضح رہے کہ اپریل میں ایران نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے روس سے ایس یو 35 لڑاکا طیارے خرید کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔
ایران اور روس کے درمیان قریبی تعلقات استوار ہیں اورخاص طور پر گذشتہ سال یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد سے ان کے درمیان دفاعی شعبے میں دوطرفہ تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
یوکرین کے خلاف روس کی جاری جنگ میں ایرانی ڈرون ایک اہم عنصر رہے ہیں۔تہران نے ان ڈرونز کے بارے میں متعدد متضاد وضاحتیں پیش کی ہیں۔ پہلے اس نے ماسکو کو یہ طیارے مہیا کرنے کی حقیقت سے انکار کیا اور پھر دعویٰ کیا کہ اس نے جنگ شروع ہونے سے پہلے روس کو ڈرون فروخت کیے تھے۔تاہم، تنازع میں استعمال ہونے والے ڈرونز کی تعداد ایران کی طرف سے جنگ میں بم لے جانے کی صلاحیت کے حامل ان ہتھیاروں کی مستقل ترسیل کی مظہر ہے۔جون میں وائٹ ہاو¿س نے کہا تھا کہ ایران روس کو ماسکو کے مشرق میں ڈرون مینوفیکچرنگ پلانٹ کی تعمیر کے لیے سامان مہیا کررہا ہے کیونکہ کریملن اس ہتھیارکی اپنے ہاں مسلسل دستیابی کو یقینی چاہتا ہے۔