یروشلم(اے یو ایس)اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے پیر کے روز ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف حملوں کے لیے جنوبی لبنان میں ایک ہوائی اڈا قائم کر رہا ہے۔اسرائیل اپنے روایتی دشمن ایران کے جوہری پروگرام، میزائل سازی اور خطے میں عسکریت پسندوں کی حمایت سے پریشان ہے۔ سب سے طاقتور گروپ لبنانی حزب اللہ نے 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑی تھی لیکن اس سال سرحد پر کئی واقعات رونما ہوئے ہیں اور سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا ہے۔ریخ مین یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام ایک بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس میں ٹیلی ویڑن پر نشر کیے گئے تبصروں میں گیلنٹ نے اس جگہ کی فضائی تصاویر دکھائیں جو ان کے مطابق اس ہوائی اڈے کی ہیں جو ایران نے اسرائیل کے خلاف “دہشت گردی کے مقاصد” کے پیشِ نظر تعمیر کیا ہے۔انہوں نے ان کی وضاحت نہیں کی لیکن کہا کہ یہ سائٹ درمیانے سائز کے طیارے کو ایڈجسٹ کر سکتی ہے۔ انہوں نے جو مقام بتایا وہ لبنانی گاؤں بیرکٹ جبور اور جیزین شہر کے قریب اور اسرائیل کے سرحدی شہر میتولا سے تقریباً 20 کلومیٹر (12 میل) شمال میں ہے۔گیلنٹ کے تبصروں پر نہ تو حزب اللہ اور نہ ہی ایرانی حکام نے کوئی فوری ردعمل ظاہر کیا۔
سائٹ کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک غیر اسرائیلی ذریعے نے کہا کہ اس میں ایرانی خاکوں سے تیارکردہ بڑے ڈرونز کو ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے – جن میں سے کچھ ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ سائٹ سے لانچ کیے گئے ڈرونز کو اندرونی اور بیرونی آپریشنل سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے – لیکن مزید کہا کہ رن وے کی نوعیت اور سمت یہ بتاتی ہے کہ اول الذکر بات کا زیادہ امکان ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حزب اللہ ڈرون ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔گیلنٹ نے کہا کہ ایران “عراق میں قائم اور وہاں کام کرنے والی شیعہ ملیشیاو¿ں کے ذریعے” اسرائیل کی اردن کے ساتھ سرحد پر ایک اور خطرناک محاذ بنانے کی کوشش کر رہا ہے جس کا اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ ہے۔انہوں نے اس کام کے پیمانے کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کیں کہ یہ کس طرح کیا جا رہا ہے۔اسرائیل کے بارے میں وسیع پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا اپنا جوہری ہتھیار ہے جبکہ وہ نہ تو اس کی تصدیق کرتا ہے اور نہ ہی تردید۔گیلنٹ نے طے شدہ عدالتی نظرِ ثانی کی قانون سازی پر اسرائیلی معاشرے میں تقسیم کا بھی تذکرہ کیا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور کچھ تحفظ پسندوں نے کہا کہ اگر قانون سازی منظور ہوتی ہے تو وہ کال اپس سے انکار کر دیں گے۔گیلنٹ نے کہا، “اندرونی جدوجہد کا تسلسل قومی لچک، اسرائیل کی دفاعی افواج اور ریاست اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کی ہماری صلاحیت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔”