کابل: ایران نے امریکہ کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے درمیان طالبان گروپ کو طیارہ شکن میزائل دیے ہیں۔
واضح ہو کہ علاقائی امور پر ایران کے امریکہ سے نہایت کشیدہ تعلقات ہیں جو حال ہی میں اس کے ایک اعلیٰ فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اور بی کشیدہ ہو گئے ہیں۔
ایران سے طالبان کو طیارہ شکن میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف اس وقت ہوا جب ملک کے شورش زدہ علاقوں میں افغان اور امریکی طیارے تباہ ہوئے یا انہیں عجلت میں بڑے بھونڈے انداز میں لینڈ کرنا پڑا یا پھر ہنگامی حالات میں ان طیاروں کو زمین پر اترنا پڑا۔
اگرچہ اس ضمن میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے لیکن اروزگان کے نگراں پولس سربراہ سردار محمد حیا نے ریڈیو آزاد افغانستان کو بتایا کہ ” ایران نے طالبان کوطیارہ شکن میزائل دیے ہیں تاکہ وہ ہمارے طیاروں کو بہتر انداز سے ہدف بنا کر مار گرا سکیں۔
حیا نے مزید کہا کہ مختلف ذرائع سے موصول تفصیل کی بنیاد پر متعدد انٹیلی جنس رپورٹیں اس کی تصدیق کرتی ہیں۔ امریکہ بارہا ایران پر الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں انتہاپسند گروپوں کی مدد کر رہا ہے۔
امریکہ کی وزارت دفاع نے گذشتہ سال نومبر میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران حزب اللہ، عراقی انتہاپسند گروپوں ، یمن کے حوثیوں ، کچھ فلسطینی گرپوں ، طالبان اور بحرینی شیعہ انتہاپسندوں کو مالی، سیاسی، تربیتی اور مادی تعاون بہم پہنچا رہا ہے۔