مشہد: صدر ایران ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ پریشان حال افغان عوام کی مدد کرنے کے یورپ کے دعوو¿ں کے باوجود چالیس لاکھ افغان عوام ایران کے مہمان ہیں اور ایران ان کی نہایت خوشدلی کے ساتھ میزبانی کر رہا ہے۔
صدر رئیسی نے جمعرات کی شب مشہد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک نے اس معاملہ میں افغان عوام کی کوئی مدد نہیں کی ۔ صدر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یورپی ممالک کے برعکس، جو محض اپنے سیاسی مفاد کی خاطر اس معاملہ کو دیکھتے ہیں، اپنے پیارے افغان عوام کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نہ صرف محسوس کرتاہے بلکہ انہیں پورا کرنے کی حتی الامکان کوشش بھی کرتا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ آج افغانستان کے لیے سب سے زیادہ اہم معاملہ ملک میں تمام گروہوں اور نسلی گروہوں کی نمائند گی کے ساتھ ایک جامع حکومت کی تشکیل ہے۔ رضاوی خراسان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے مسئلے سے متعلق انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہکہا کہ ان افغان پناہ گزینوں کی تعلیم، طرز زندگی اور روزگار ہمارے لیے اہم ہیں اور ان ان امور پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔ لہٰذا ہم نے مہاجرین کی تنظیم کے طور پر ایک مرکزی طریقہ کار تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے کہ اور اس تنظیم کے دفاتر خراسان رضوی اور دیگر صوبوں میں قائم کیے جائیں گے ۔
صدر رئیسی نے حال ہی میں مشہد کے ایک اسٹیڈیم میں رونما ہونے والے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پالیسیوں پر عمل آوری میں کوئی تضاد نہیں ہے لیکن کبھی کبھی کچھ عناصر اپنی ذمہ داریاں بخوبی نہیں نبھاتے۔ سب کو قانون کا پابند ہونا چاہئے اور ملک کی پالیسیوں اور فیصلوں پر عمل پیرا رہنا چاہئے ۔
