تل ابیب :(اے یو ایس ) واشنگٹن میں تحقیقی اداروں کے سربراہوں اور سینیر محققین کے سامنے اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے انکشاف کیا کہ ایران مشرق وسطیٰ کے ممالک اور خاص طور پر اسرائیل پر حملہ کرنے کے لیے اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے۔انہوں نے اس طرح کی کسی بھی کوشش کے لیے تل ابیب کی تیاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے شہریوں اور املاک کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے خلاف کسی بھی اقدام اور کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری عزائم کو ناکام بنانے اور خطے میں ایرانی مداخلت روکنے کے لیے امریکا کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے امریکی انتظامیہ کے عزم پر اعتماد ہے۔یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو پنٹاگان میں ایران کے جوہری عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ فوجی مشقیں کرنے پر بات کی ۔
اس موقع پر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ میں حالیہ مہینوں میں جوہری میدان میں ایرانی حکومت کے اقدامات، اس کی مسلسل اشتعال انگیزیوں اور سفارتی کوششوں میں عدم دلچسپی پر مشوش ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر پالیسی ناکام ہوتی ہے تو ہم دوسرے آپشنز کی طرف جانے کے لیے تیار ہیں۔اے ایف پی کے مطابق دونوں فریقوں نے ایران کے جوہری عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ انہوں نے اسرائیلی ہم منصبوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی ہے۔ بات چیت میں علاقائی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اسرائیل کی سلامتی کے لیے واشنگٹن کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔