Iran: One killed in demonstration against price increaseتصویر سوشل میڈیا

تہران: (اے یو ایس ) ایران کے مختلف شہروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور جنوب مغربی صوبہ خوزستان میں پ±رتشدد احتجاج کے دوران میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔ایرانی حکومت نے گذشتہ پیر کو بڑھتے ہوئے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا تھا۔اس میں ملک میں مروج زرِتلافی (سبسڈی) کے نظام میں تبدیلی ،کھانا پکانے کے تیل اور ڈیری مصنوعات سمیت اہم اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ شامل تھا۔سرکاری خبررساں ادارے ایرناکی رپورٹ کے مطابق ایران کے متعدد شہروں میں سیکڑوں افراد نے حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ان میں صوبہ تہران بھی شامل ہے۔

فروری میں یوکرین پرروس کے حملے کے آغاز کے بعد سے دنیا بھرمیں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔اس کے علاوہ ایران 2018 میں امریکا کی جانب سے دوبارہ عائد کردہ پابندیوں کے اثرات سے بھی دوچار ہے۔ایرانی پارلیمان کے رکن احمد عوئی نے لیبرنیوز ایجنسی (ایلنا) کو بتایا کہ صوبہ خوزستان کے شہر دیزفل میں حالیہ ریلیوں کے دوران میں اندیمیشک کا ایک رہائشی ہلاک ہو گیا ہے۔متاثرہ شخص کی شناخت نہیں ہوئی اور نہ ہی اس کے موت کے حالات کا انکشاف کیا گیا ہے۔ایرنا نے جمعہ کو اطلاع دی تھی کہ دیزفل اورایسوج میں مظاہروں میں شریک 20 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن انھوں نے کسی جانی نقصان کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ایذہ شہرمیں بھی متعدد افراد نے مبیّنہ طورپرمظاہرے کے دوران میں دکانوں پر حملہ کیا اور ایک مسجد کو آگ لگا دی۔

ایذہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ عبداللہ ایزادپناہ نے ایلنا کو بتایا کہ تین نوجوانوں کو”ایک مسجد پر پتھر پھینکنے“کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا ہے۔سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی سوشل میڈیا تصاویر کے مطابق نئے معاشی اقدامات کے اعلان کے بعد جمعہ کو قیمتوں میں اضافے سے قبل بڑی تعداد میں لوگ اشیائے صرف خریدکرنے کے لیے سوپرمارکیٹوں میں پہنچ گئے۔ایران میں حالیہ برسوں میں زندگی کے حالات پر احتجاج کی کئی لہریں دیکھنے میں آئی ہیں جن میں سب سے نمایاں 2019 میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک گیراحتجاجی مظاہرے تھے۔حالیہ مہینوں میں اساتذہ نے بھی یکے بعد دیگرے مظاہرے کیے ہیں۔انھوں نے حکومت سے اصلاحات کی رفتار تیزکرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کے تحت ان کی تنخواہیں ان کے تجربے اور کارکردگی کی بنیاد پر متعین کی جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *