Iran says disputes "decreasing" in Vienna talksتصویر سوشل میڈیا

تہران: (اے یو ایس )ویانا میں ایران کے سینئر مذاکرات کار علی باقری نے اعلان کیا ہے کہ ایک حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ اس سے قبل ویانا میں روس کے مندوب میخائل اولیانوف کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں مثبت اور عملی فضا دیکھی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے شرکا تیزی سے نہیں بلکہ بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں۔ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق علی باقری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات میں شریک زیادہ تر ممالک اس نمایاں پیش رفت کا اقرار کر رہے ہیں۔

اس سے قبل روسی مندوب اولیانوف نے انکشاف کیا تھا کہ جوہری معاہدے میں شریک ممالک اور امریکا نے ایران کے بغیر ایک روایتی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں روسی وفد نے متعدد تجاویز پیش کیں تا کہ جوہری معاہدے کی بحالی میں حائل رکاوٹوں کا حل نکالا جا سکے۔ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق ویانا میں جاری مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔تہران نے روس اور چین کی وساطت سے اپنے بعض مطالبات سے دست برداری اختیار کر کے گیند مغرب کے کورٹ میں ڈال دی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللیہان نے چند روز قبل کہا تھا کہ مذاکرات طبعی اور اچھی شکل میں جاری ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران نے ایسی تجاویز پیش کی ہیں جن سے مثبت فضا قائم کرنے میں مدد ملی لہذا اب معاملہ مغرب کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے تا کہ یہ بات سامنے آ جائے کہ وہ کسی اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اچھی نیت اور سنجیدہ ارادہ رکھتا ہے یا نہیں”۔روسی مندوب میخائل اولیانوف نے العربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکی پابندیاں اب بھی مذاکرات کاروں کی میز پر ایک اہم ترین رکاوٹ کی حیثیت رکھتی ہیں۔یاد رہے کہ ویانا میں ایران اور مغربی ممالک (برطانےہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس) کے بیچ جوہری مذاکرات امریکا کی بالواسطہ شرکت کے ساتھ اپریل 2021 میں شروع ہوئے تھے۔ اس کے 7 ادوار ہوئے تھے اور پھر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے منتخب ہونے کے بعد جون 2021 میں یہ سلسلہ موقوف ہو گیا تھا۔ بعد ازاں نومبر میں بات چیت کا آٹھواں دور شروع ہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *