Iran says uraniuuranium m enrichment continues based on domestic lawتصویر سوشل میڈیا

تہران(اے یو ایس ) ایران نے اس بات کی تردید کی کہ ہے اس نے انتہائی افزودہ یورینیم کی افزودگی کو سست کر دیا ہے۔ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے اتوار کے روز کہا کہ یورینیم کی افزودگی پارلیمنٹ کے طے کردہ فریم ورک کی بنیاد پر جاری ہے، ان سے سوال پوچھا گیا تھا کہ آیا ایران نے یورینیم کی 60 فیصد سےکم کردی ہے۔انہوں نے متعلقہ قانون سازی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ “ہماری جوہری افزودگی اسٹریٹجک فریم ورک قانون کی بنیاد پر جاری ہے۔”اس وقت ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے ذرائع نے اس ماہ کے شروع میں اطلاع دی تھی کہ ایران نے ہتھیاروں کے درجے کے قریب افزودہ یورینیم کی رفتار کو نمایاں طور پر سست کر دیا ہےاور اپنے کچھ ذخیرے کو کم کر دیا ہے۔ یہ اقدامات امریکا کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے اور اس کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں وسیع تر بات چیت کو بحال کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

امریکی اور یورپی حکام نے انکشاف کیا کہ تہران کو بتایا گیا تھا کہ اگر موسم گرما کے دوران کشیدگی میں کمی کی گئی تو مغربی ممالک وسیع مذاکرات کرنے پر آمادہ ہوں گے جن میں جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ انہی ذرائع نے اشارہ کیا کہ اگر کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کامیاب ہوتی ہیں تو امریکی اور ایرانی فریق اگلے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ملاقات کر سکتے ہیں۔تاہم امریکی قومی سلامتی کونسل میں اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے بعد میں اس اطلاع کی تصدیق نہیں کی۔ البتہ انہوں نے اس وقت اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اس سلسلے میں تہران کی جانب سے کوئی بھی اقدام خوش آئند ہے۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سال کے موسم گرما میں تہران اور مغرب کے درمیان 2015 میں طے پانے والے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ویانا میں جوہری مذاکرات شروع کیے گئے تھے اور کئی مہینوں تک جاری رہے۔ تہران کی جانب سے یورپی معاہدے کے مسودے کو مسترد کیے جانے کے بعد یہ مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *