Iran sending women for psychological treatment for not covering their headتصویر سوشل میڈیا

تہرا ن :گذشتہ سال ستمبر میں ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ایک دو شیزہ مہسا امینی کی موت کے بعد جنگل کی آگ کی طرح پھیلنے والے احتجاج سے عاجز آکر اب ایرانی حکومت اپنے حجاب کے اصول کو نافذ کرنے کے لیے نفسیاتی علاج کا سہارا لینے پر مجبور ہو گئی۔ حکومت حجاب کے لازمی ضوابط کو نافذ کرنے کی کوشش میں ان خواتین کو ، جو سر ڈھانپنے سے انکار کرتی ہیں اور کھلے سر گھومنا چاہتی ہیں،اخلاقی پولس کی کارروائی سے بچا کر اب ان کو سمجھا بجھا کر اور نفسیاتی علاج کر کے ان کی اصلاح کرنا چاہتی ہے۔

نفسیاتی تھراپی کے غلط استعمال نے صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیموں کو اس جانب متوجہ کر دیا اور انہوں نے نفسیاتی علاج کو ہدف تنقید بنایا۔ اے این آئی نے فرانس 24 کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ کئی تنظیموں نے اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کہ حکومت حجاب کے قوانین کو برقرار رکھنے میں ناکام ہے، نفسیاتی تھراپی کو ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے۔

حکومت کے نافذکردہ حجاب ضوبط کی خلاف ورزی اور حکومتی فیصلے کے خلاف علامتی مزاحمت کرتے ہوئے ایرانی اداکارہ افسانے بائیگان نے انسٹاگرام پر کھلے بالوں کے ساتھ اپنی کئی تصاویر پوسٹ کیں اور حال ہی میں ایک تقریب میں بلا حجاب شرکت کی۔اس اقدام نے ایرانی حکومت کو، جو خواتین پر حکمرانی مسلط کرنے کے لیے نئے ذرائع تلاش کر رہی ہے، ناراض کر دیا۔

ملک کی فارس نیوز ایجنسی کے مطابق 61 سالہ بایگان کو دو سال کی معطل قید کی سزا سنائی گئی اور کہا گیا کہ وہ ہفتے میں ایک بارنفسیاتی مرکز میں جا کر اپنے عائلی قوانین مخالف عارضے کا علاج کرکے اپنی اصلاح کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *