US brush off claim of morality police abolishmentتصویر سوشل میڈیا

تہران: خواتین کے پردہ و لباس کے حوالے سے ملک کے سخت ضابطوں کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب کے بغیر والدین کے ساتھ تہران کی سڑکوں پر گھومنے کے الزام میں 22سالہ دو شیزہ مہسا امینی کی گرفتاری اور دو روز بعد پولس حراست میں اس کی موت ہو جانے کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ایران نے اخلاقی پولس کو تحلیل کر دیا ۔اٹارنی جنرلمحمد جعفر منتظری نے ایک مذہبی اجتماع میں کہا کہ ایران کی وارت داخلہ کو جوابدہ اخلاقی پولس المعروف گشت ارشاد کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اب اسے تحلیل کر دیا گیا مہسا امینی کی حراستی موت کے بعد سے ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اس احتجاج کو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اس کے لیے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔

ان مظاہروں کے دوران مظاہرین نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف نعرے بھی لگائے اوراسلامی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ۔کہا جاتا ہے کہ ان مظاہروں کے دوران 469 مظاہرین مارے گئے ہیں، جن میں 64 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 61 سیکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں 18 ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایران میں جہاں ایک طرف دو ماہ سے جاری احتجاج کا ایران پر زبردست دباو¿ تھا وہیں دوسری جانب مظاہروں کے خلاف روا رکھے جانے والے جبر کے بعد اقوام متحدہ نے بھی ایک سخت فیصلہ کیا اور اس کے اس فیصلے سے بھی ایران گھبرا گیا ۔ کیونکہ عالمی ادارہ نے اعلان کیا تھا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے حقوق نسواں سے خارج کر دیا جائے گا کیونکہ حال ہی میں اقوام متحدہ نے اس کا عندیہ ظاہر کیا تھا اور اس ضمن میں کہا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل 14 دسمبر کو ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کے کمیشن سے برطرف کرنے کی امریکی مسودہ قرارداد پر ووٹ ڈالے گی۔اس قرارداد کا تعلق صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے سے ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *