تہران: ایران کی خبر ساں ایجنسیوں ایرنا اور فارس کے مطابق ایران نے اپنے ایک فوجی جنرل کی ہلاکت کا امریکہ سے زبردست انتقام لیتے ہوئے عراق میں واقع اس کے فوجی اڈوں پر بالسٹک میزائلوں کی بارش کر دی۔
تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان درجنوں میزائل حملوں میں کتنا جانی نقصان ہوا۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ حملہ جمعہ کے روز بغداد میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حکم پر کیے گئے امریکی ڈون حملہ میں پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد سخت جوابی کارروائی کے طور پر کیا گیا ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر پنٹاگون نے بھی کہا یے جکہ دو حملے ہوئے ہیں اور یہ حملے ایربل اور عین الاسد کو نشانہ بنا کر کیے گئے۔
ایرنا نے مزید بتایا کہ ایران کے پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل سلیمانی کا لہو رنگ لایا اور اس کے ساتھ ہی ”ہم امریکہ کے تمام حلیفوں کو بھی، جنہوں نے امریکہ کی دہشت گرد فوج کو اپنے اڈے دیے ہوئے ہیں، انتباہ دیتے ہیں کہ ہر اس مقام اور تنصیب کو جو ایران کے خلاف جارحیت کا نقطہ آغاز ہوگا نشانہ بنایاجائے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ٹوئیٹ کیا کہ یہ حملہ اپنے دفاع میں کی گیا گیا ہے اور صورت حال کو جنگ میں بدلنے کی کوشش کرنے کی تردید کی۔پاسداران انقلاب نے امریکی فوجی اڈوں کو میزائلوں کانشانہ بنانے کے بعد کہا کہ اگر اس نے بدھ کو کیے گئے ایرانی حملے پر جوابی کارروائی کی تو اسے اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ اور ہولناک جواب دیا جائے گا۔“
پاسداران انقلاب نے امریکی قوم سے بھی پر زور اپیل کی کہ و ہ مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے وائٹ ہاؤس پر دباؤ ڈالے کہ امریکی فوجوں کو واپس بلا لیا جاجائے اورامریکی حکمرانوں کو تلقین کریں کہ وہ مزید منافرت پھیلا کر اپنے فوجی جوانوں کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالے۔