لندن: ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل سفیر کاظم غریب آبادی نے ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ادارے (آئی اے ای اے) کو انتباہ دیا ہے کہ وہ آئی اے ای اے اور ایران کے درمیان تعاون سے متعلق غلط بیانی سے کام نہ لے۔
غریب آبادی نے ان خیالات کا اظہار آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گروسی کی ” اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تحفظ عدم توسیع جوہری اسلحہ معاہدے “ کے عنوان سے ایک رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔
آئی اے ای اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جوہری معائنہ کاروں کی تین مقامات تک رسائی نہیں ہونے دی اور اس نے غیر اعلان شدہ جوہری مادے کے حوالے سے کوئی قابل ذکر تعاون نہیں کیا ہے۔
سفیر نے اپنے نوٹ میں لکھ اکہ ایڈیشنل پروٹوکول کی دفعہ4(سی)کی رو سے ادارے کی کسی بھی درخواست میں یہ بتانا ضروری ہے کہ کسی علاقہ میں کن وجوہ کی بنا پر جانے کی ضرورت ہے۔ لیکن اس کے برعکس ادارے نے کوئی مستند اور قابل اعتماد قانونی جواز نہیں بتایا۔
ادارے نے ایران کو پیش کردہ جن دستاویزات کی نقول کو اپنی درخواستوں کی بنیاد بنایا ہے وہ مستند ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی ذریعہ ہے۔ صرف اسرائیلی حکومت کے دعوے کے مطابق یہ نام نہاد خفیہ آپریشن کے ذریعہ حاصل کی گئی دستاویزات کی بنیاد پر ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کا خیال ہے کہ خفیہ ایجنسی کی من گھڑت اطلاع کی بنیاد پر محض کچھ دستاویزات پیش کر دینا ادارے کے قانون،جامع تحفظ معاہدہ اور ایڈیشنل پروٹوکول سے میل نہیں کھاتا۔