صنعا: ( اےیوایس) یمن کی آئینی حکومت نے اپنے پہلے اجلاس کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ دو روز قبل عبوری دارالحکومت عدن کے ہوائی اڈے پرہونے والے بم حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یمن کی آئینی حکومت کا اجلاس وزیراعظم معین عبدالملک کی زیر صدارت المعاشیق محل میں گزشتہ روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں منگل کو عدن کے ہوائی اڈے پر ہونے والے بم حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یمنی وزیراعظم نے کہا کہ معین عبدالملک نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ عدن حملے کے پیچھے حوثی باغیوں کا ہاتھ ہے۔ تاہم یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ منصوبہ ایرانی فوجی ماہرین نے تیار کیا تھا۔یمنی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہاون راکٹوں اور بارود کا استعمال پرانی باتیں ہیں۔ واضح? ہو گیا ہے کہ عدن ہوائی اڈے پر میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔وزیراعظم معین عبدالملک کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اور سکیورٹی معلومات کے مطابق ماضی میں اس نوعیت کے حملوں میں ایران کا ہاتھ رہا ہے اور وہی اس میں ملوث ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اس واقعے کی مذمت تک محدود رہنے کے بجائے اس کی عالمی سطح پر تحقیقات کرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری حوثیوں کو دہشت گرد گروہ قرار دے۔ ہمارے لیے یمن میں حوثیوں کے دہشت گردانہ افعال واضح? ہو چکے ہیں۔ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔معین عبدالملک کا کہنا تھا کہ سول ہوائی اڈے پر حملے ایک غیر مسبوق واقعہ ہے جس میں ہوائی اڈے کے نہتے ملازمین کو شہید کیا گیا۔ مرنے اور زخمی ہونے والوں میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے رضا کار بھی شامل ہیں۔
اس واقعے نے حوثی ملیشیا کی دہشت گردانہ سوچ کو واضح کردیا۔خیال رہے کہ گذشتہ منگل کو یمن کے عبوری دارالحکومت عدن کے ہوائی اڈے پر اس وقت تین دھماکے ہوئے جب نئی تشکیل پانے والی حکومت کا وفد سعودی عرب سے وہاں پہنچا تھا۔ ان حملوں میں 25 افراد ہلاک اور 110 زخمی ہو گئے تھے۔