واشنگٹن: (اے یو ایس)امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) نے ایک نئی رپورٹ میں پہلی مرتبہ علانیہ طور پر انکشاف کیا ہے کہ عراق میں امریکا کی مخالف ایرانی ملیشیاؤں کا عراقی سیکورٹی ادا ر وں کے اندر وسیع اثر و رسوخ ہے۔پینٹاگان کے انسپکٹر جنرل نے خطے میں امریکی عسکری کارروائیوں کے بارے میں نئی رپورٹ کانگریس میں پیش کی۔
رپورٹ میں آگاہ کیا گیا ہے کہ ایران اور اس کی حلیف ملیشیائیں ابھی تک عراقی سیکورٹی فورسز بالخصوص وفاقی پولیس اور ہنگامی فورسز کے بعض عناصر کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھتی ہیں۔ ان میں عراقی فوج کی پانچویں اور آٹھویں ڈویژن شامل ہے۔ تاہم عمومی صورت میں اریانی مفادات یا ایرانی ملیشیاو¿ں کے لیے ہمدردی رکھنے والے افسران سیکورٹی اداروں کے تمام شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔یہ رپورٹ سرکاری طور پر امریکا کی جانب سے پہلا اعتراف ہے کہ ا یر ان عراقی سیکورٹی اداروں کے بڑے سیکٹروں میں سرایت کر چکا ہے۔
یہ بات موجودہ اور سابقہ امریکی ذمے داران نے انگریزی اخبار واشنگٹن فری بیکن سے گفتگو میں بتائی۔اگرچہ ایران کا اثر و رسوخ کئی د ہا ئیوں سے ایک کھلا راز رہا ہے تاہم امریکی وزارت دفاع نے عراقی وزارت داخلہ کو مالی رقوم کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا۔ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن کانگریس گریک اسٹیوب نے جو ایوان نما ئند گان میں خارجہ امور کی کمیٹی کے رکن بھی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کے انسپکٹر جنرل کی رپورٹ اس بات کو ثابت کرتی ہے جو ہم طویل عرصے سے جانتے ہیں اور وہ یہ کہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا ئیں عر اقی وفاقی پولیس اور وزارت داخلہ کے اندر سرایت کر چکی ہیں۔ایسے وقت میں جب جو بائیڈن کی انتظامیہ ایران کے ساتھ نیا جوہری معاہدے طے کرنے کے آخری مراحل میں ہے، غالب گمان ہے کہ امر یکا عراقی وزارت داخلہ اور فیلق بدر تنظیم کے لیے مالی رقوم کی فراہمی منقطع نہیں کرے گا۔
