Iranian journalist Mohammad-Bagher Moradi kidnapped in Turkey missingتصویر سوشل میڈیا

استنبول: (اے یو ایس ) ایک ایرانی حکومت کے مخالف و نقاد صحافی جس نے 9سال قبل ترکی میں پناہ لی تھی لاپتہ ہو گیا ہے اور اغلب گمان ہے کہ اس صحافی کو ایرانی انٹیلی جنس اداروں کے ذریعہ اغوا کرلیا گیا ہے۔ترکی میں پناہ حاصل کرنے والے محمد باقر مرادی نامی یہ صحافی 30 مئی سے لا پتا ہیں۔

دوسری طرف محمد باقر مرادی کے والد کا خیال ہے کہ ان کے بیٹے کو ایرانی ایجنٹوں نے اغوا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایرانی انٹیلی جنس کچھ عرصے سے انقرہ میں ان کے بیٹے کا پیچھا کررہی تھیں۔ 2013 میں حکومت نے مرادی کو لوگوں کوغیر قانونی طور پرجمع کرنے اور قومی سلامتی کے خلاف ریشہ دوانیاں کرنے کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ایرانی مخالفین کے لیے ترکی یورپی ممالک تک رسائی کے لیے محفوظ پناہ گاہ یا ٹرانزٹ پوائنٹ بن گیا ہے۔ایران اور ترکی کے درمیان ویزا فری باہمی سفری نظام ایرانیوں کو ترکی میں 90 دنوں تک آزادانہ طور پر قیام اور نقل و حرکت کا موقع فراہم کرتا ہے۔

ایک دفاعی اور سلامتی کے تجزیہ کار اوبی شاہبندر نے عرب نیوز اخبار کو بتایا یہ واضح ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنٹ اب بھی ترکی کو نشانہ بنا کر دہشت گردانہ کارروائیاں اور اغوا کی وارداتیں انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایرانیوں کی جانب سے مسلسل حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران کو بین الاقوامی معیارات اور خودمختاری کے احترام کے حوالے سے کتنی کم فکر ہے۔ایرانی انٹیلی جنس ایجنٹس جنہوں نے ملک میں جاسوسی کے نیٹ ورک قائم کیے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان انسانی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کے لیے دو طرفہ وعدوں کے باوجود باغیوں اور منحرف افراد کو کامیابی سے اغوا یا قتل کر دیا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *