دوبئی: ایران میں ایک کمسن لڑکی کی، جس کی پولس کے مبینہ تشدد کے باعث موت واقع ہو گئی تھی، ماں نے خود کشی کر لی۔ موصول اطلاع کے مطابق لڑکی کی ماں نے اپنی بیٹی کی لاش حوالے کیے جاتے وقت پولس کے طنز و تشنیع اور مذاق اڑائے جانے سے دل برداشتہ ہو کر یہ انتہائی قدم اٹھایا۔
سماجی کارکنوں کی زبانی یہ واقعہ یوں بیان کیا جاتا ہے کہ یہ16سالہ لڑکی جس کی شناخت سرینا اسماعیل زادے کے طور کی گئی ہے مہسا امینی کی اخلاق پولس کی حراست میں موت کے خلاف23ستمبر کے روز البروز صوبے کے کاراج میں ہونے والے ایک مظاہرے میں شامل تھی کہ دوران احتجاج سلامتی دستوں نے کارروائی کی ۔
سرینا اس میں کی بے رحمانہ کارروائی میں اس کی موت واقع ہو گئی۔ سماجی کارکنوں نے یہ بھی کہا کہ جب اس کی ماں نے اپنی بیٹی کی لاش حاصل کرنے کی کوشش کی تو سلامتی دستوں کے عہدیداروں نے اس کو سخت سست کہتے ہوئے اس کی مرحوم بیٹی کو بد اخلاق اور دہشت گرد بتایا۔
اس اثنا میں اس کی ماں نے سرینا کی لاش دیکھی تو اس پر کیے گئے تشدد کے نشانات دیکھنے کے بعد اس نے پھندا لگا کر خود کشی کر لی۔دریں اثنا معوم ہوا ہے کہ میسا امینی کی موت کے خلاف ایران بھر خاص طور پر کرد علاقے میں پھیلتے حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے کریک ڈاان میں شدت پیدا کر دی ہے۔
