Iranian nuke scientist was killed by Israeli 1-ton automated gunilled: reportتصویر سوشل میڈیا

تل ابیب : (اے یو ایس )گذشتہ برس نومبر میں تہران کے نزدیک ایرانی جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں ایک ٹن وزنی ہتھیار استعمال کیا گیا۔ اس ہتھیار کو کئی حصوں میں تقسیم کر کے اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے (موساد) کے ذریعے ایران اسمگل کیا گیا۔ اس بات کی تصدیق بدھ کے روز انٹیلی جنس ذرائع نے کی۔

مذکورہ ذرائع نے برطانوی اخبار “دی جوئش کرونیکل” کو بتایا کہ محسن فخری زادہ کی آٹھ ماہ تک ریکی کی گئی۔ اس کے بعد 20 سے زیادہ اسرائیلی اور ایرانی ایجنٹوں پر مشتمل گروپ نے ایرانی سائنس دان کو گھات لگا کر موت کی نیند سلا دیا۔ایرانی میڈیا نے بتایا تھا کہ مسلح افراد نے 59 سالہ فخری زادہ کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے بعد وہ ہسپتال میں دم توڑ گئے۔

اپنے جوہری سائنس دان کی موت کے کچھ دیر بعد ایران نے کارروائی کا الزام اسرائیل کے سر ڈال دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ “اس بات کے سنجیدہ شواہد ہیں کہ کارروائی میں اسرائیل کا کردار ہے”۔مغربی دنیا کو طویل عرصے سے یہ شبہ ہے کہ ایٹم بم تیار کرنے کے لیے ایران کے خفیہ پروگرام میں فکریزادہ کا ہی ذہن کارفرما ہے ۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران کا اندازہ ہے کہ فخری زادہ کا متبادل دستیاب ہونے میں چھ سال کا عرصہ لگ جائے گا۔ فخری زادہ کی وفات سے ایران کو جوہری بم کی تیاری کے لیے درکار عرصہ ساڑھے تین ماہ سے بڑھ کر دو برس تک چلا گیا ہے۔دنیا میں سب سے پرانے یہودی اخبار نے بتایا ہے کہ موساد نے ایک چھوٹی “پِک اَپ” میں خود کار ہتھیار نصب کیا تھا۔

مزید یہ کہ ریموٹ کنٹرولڈ ہتھیار بہت بھاری تھا کیوں کہ یہ ایک ایسے بم کا حامل تھا جس نے قتل کی کارروائی کے بعد شواہد بھی برباد کر ڈالے۔اخبار کے مطابق یہ حملہ اسرائیل نے امریکی تعاون کے بغیر اپنے طور پر کیا۔ البتہ امریکی ذمے داران کو پیشگی نوٹفکیشن موصول ہو گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *