تل ابیب : (اے یو ایس) اسرائیلی فوج کے ترجمان جنرل ھیدایی زیلبرمان نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل خطے میں ایران کی حرکات و سکنات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے اور اسے توقع ہے کہ ایران کا کوئی بھی ممکنہ حملہ عراق اور یمن سے ہو گا۔
اسرائیلی اخبار “یروشلم پوسٹ” کے مطابق زیلبرمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ پراکسی جنگ میں لبنان اور شام ایران کا اولین دائرہ ہیں جب کہ عراق اور یمن دوسرا دائرہ ہیں۔ترجمان نے واضح کیا کہ ایران نے خطے میں عراق اور یمن میں اپنی عسکری صلاحیتوں کو وسیع کیا ہے جن میں جدید ڈرون طیارے اور دور سے داغے گئے میزائل شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایرانی خطرے کے حوالے سے سب لوگ انتہائی چوکنا رہیں۔
اسرائیلی ترجمان نے اس خطرے کو ” ِ دھماکہ خیز بارودی ڈرم” قرار دیا۔ اس لیے کہ رواں سال ایران کو کاری ضربوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ صحیح طریقے سے ان کا جواب نہیں دے سکا۔ان کاری ضربوں میں ایرانی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت، شام میں ایرانی ٹھکانوں پر مستقل صورت میں حملے، ایران کی جوہری تنصیبات پر پراسرار دھماکے، اس کے ایک اہم ترین جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کا قتل، بین الاقوامی پابندیاں اور کرونا وائرس کی وبا شامل ہے جس نے ملک پر تباہ کن اثرات مرتب کیے۔
رواں سال 3 جنوری کو مارے جانے والے قاسم سلیمانی کی پہلی برسی قریب ہے۔ اس حوالے سے زیلبرمان کا کہنا تھا کہ ایران موقع سے فائدہ اٹھا کر اسرائیل یا امریکا پر حملہ کر سکتا ہے۔زیلبرمین نے مزید کہا کہ اسرائیل ،،، ایران کو شام اور لبنان میں علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے سے روکنے کے حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ شام کے مختلف علاقوں میں نصب طیارہ شکن میزائل نظام اسرائیلی فوج کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔
اسرائیل کے خلاف ایرانی ہیکروں کے حالیہ سائبر حملوں کے حوالے سے زیلبرمان نے تسلیم کیا کہ اس محاذ پر ایرانی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے اور وہ ایک حد تک کامیاب بھی رہیں۔ترجمان کے مطابق ایرانی ہیکرز عام طور پر ان شہری کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں جو اسرائیلی فوج کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ ضرر معمولی نوعیت کا ہے۔ اسرائیلی ترجمان نے عندیہ دیا کہ سال 2021میں مزید سائبر حملے ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف افیف کوخافی کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی اسرائیلی کو نشانہ بنایا گیا تو ایران کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنا ہو گی۔کوخافی کے مطابق “اسرائیل کے خلاف ایران کی مزید دھمکیاں سننے میں آ رہی ہیں ،،، اگر ایران اور اس کے شراکت داروں نے اسرائیلی ریاست پر حملہ کیا تو انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی ،،، مزید یہ کہ انتقام کے حوالے سے ہمارے منصوبے تیار ہیں۔