تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے عراق میں فضائی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے دھمکی دی ہے کہ ان کا ملک خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف حملے کی دھمکی دی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق آیت اللہ علی خامنہ ای نے سرکاری ٹیلی ویڑن پر نشر کی جانے والی ایک تقریر میں کہا ‘میں، ایران کی حکومت اور ایران کے عوام امریکی جرم کی پرزور مذمت کرتے ہیں’۔29 دسمبر کو مغربی عراق میں نیم فوجی نیٹ ورک ‘ہشاد الشیبی’ پر امریکی حملوں کے بعد ایران کے سپریم لیڈر کا یہ پہلا بیان ہے۔
خیال رہے کہ 30 دسمبر کو امریکا نے دعویٰ کیا تھا کہ عراق میں ایران کے حامی عراقی کتائب حزب اللہ کے صدر دفتر پر بمباری کی گئی جہاں اسلحہ ذخیرہ کیا جاتا تھا۔پینٹاگون نے عراق میں راکٹ حملے کے نتیجے میں ایک امریکی ٹھیکیدار کی ہلاکت کے بعد عراق اور شام میں کتائب حزب اللہ کے دفاتر پر بمباری کی تھی۔بغداد میں کیے گئے فضائی حملے میں 2 درجن سے زائد جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد ہزاروں مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کردیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں ایران پر امریکی سفارت خانے پر مشتعل مظاہرین کے ذریعے حملہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ‘اس حملے کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لیے آپ کوئی غلط فیصلہ نہیں کر سکتے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ‘دوسری بات یہ ہے کہ ہوش کے ناخون لو، اس خطے کے لوگ امریکا سے نفرت کرتے ہیں، امریکی یہ بات کیوں نہیں سمجھتے؟’آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ‘امریکیوں نے عراق میں جرائم کیے، وہ افغانستان میں جرائم کا مرتکب ہوا، امریکی فوجیوں نے لوگوں کو مار ڈالا لیکن ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ایران کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر اسلامی جمہوریہ ایران کسی ملک کی مخالفت یا اس کے خلاف لڑائی کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ واضح طور پر یہ کام کرتا ہے’۔ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ہم اپنے ملک کے مفادات کے لیے پرعزم ہیں، ہم اپنی قوم کے وقار کے لیے پرعزم ہیں اور ہم ملت ایران کی ترقی اور عظمت کے لیے پرعزم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر کوئی ایران کو دھمکی دیتا ہے تو ہم اس کا مقابلہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کریں گے اور اپنا دفاع کریں گے’۔