تہران: ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایک امریکی ڈرون حملہ میں ایک ایرانی فوجی جنرل کی ہلاکت سے دونوں ملکوں میں ہو جانے والی کشیدگی کے درمیان نیو یارک میں اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکہ نے منگل کے روز انہیں ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ظریف نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ کوئی امریکہ آیا تو اس پر حقائق عیں ہو جائیںگے۔

امریکی وزارت خارجہ نے ظریف کی ویزا درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اقوام متحدہ کا ہیڈ کوارٹر چونکہ امریکہ میں ہی ہے اس لیے عالمی ادارے کے اجلاس میں غیر ملکیوں کو شرکت کے لیے میزبان ملک امریکہ سے ہی اجازت لینا پڑتی ہے۔

1947یو این ”ہیڈ کوارٹر ز معاہدے“ کے تحت عموماً یر ملکی سفارت کاروں کو اقوام متحدہ آنے کے لیے امریکہ اجازت دینے کا پابند ہے۔لیکن امریکہ کہتا ہے کہ وہ سلامتی، دہشت گردی اور خارجہ پالیسی وجوہ پر ویزا دینے سے انکار کر سکتا ہے۔

قبل ازیں ایک امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ امریکہ نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کوجمعرات کو سلامتی کونسل کے ہونے والے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی ہے۔اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے کہا کہ ہمیں میڈیا کے توسط سے ہی اس کا علم ہوا ہے لیکن ہمیں امریکہ یا اقوام متحدہ سے وزیر خارجہ ظریف کے ویزا کے حوالے سے باقاعدہ طور پر کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ظریف کو ویزا دینے سے امریکہ کی جانب سے انکار کیے جانے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ظریف کا سفری منصوبہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں تازہ اضافہ سے پہلے ہی بن گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *