Iran’s President denies sending drones to Russiaتصویر سوشل میڈیا

نیو یارک: ایران کے صدر نے اس بات کی تردید کی کہ ان کے ملک نے یوکرین کی جنگ میں استعمال کرنے کے لیے روس کو ڈرون بھیجے ہیں جبکہ امریکہ نے ایران پر یہ الزام عائد کیا کہ اس نے نہ صرف روس کو اسلحہ فراہم کیا بلکہ روس کو ڈرون تیار کرنے کے لئے ایک پلانٹ بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔صدر ابراہیم رئیسی نے امریکی جنرل اسمبلی میں دنیا کی پریمیئر عالمی کانفرنس، اعلیٰ سطحی رہنماؤں کے اجلاس کے موقع پر میڈیا ایگزیکٹوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یوکرین میں جنگ کے خلاف ہیں۔صدر رئیسی نے 6ارب ڈالر کے ایرانی منجمد اثاثے جاری کر دینے پر صدر جو بائیڈن کی رضامندی کے بعد 5امریکیوں کی ایران کی قید سے رہائی پا کر قطر پہنچنے کے چند گھنٹے کے بعد یہ بیان دیا۔ انہوں نے روس کے سب سے مضبوط حامیوں میں سے ایک ہونے کے باوجود روس۔

یوکرین جنگ میں ثالثی کرنے کی پیش کشوں کا اعادہ کیا۔ انہوں نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے روس کو ہتھیار بھیجنے کے الزام کی تردید کی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے پاس کوئی دستاویز ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایران نے جنگ کے بعد روسیوں کو ہتھیار یا ڈرون دیئے تھے تو وہ سامنے لائے جانے چاہئیں۔رئیسی نے نیویارک میں اپنی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش سے بھی ملاقات کی۔

رئیسی نے اس ملاقات کے دوران متعدد عالمی معاملات و مسائل حل کرنے اور اس جانب بھرپور توجہ دینے کی جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور ان کے سیکریٹریٹ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انصاف کے قیام، امتیازی سلوک و غربت کے خاتمے اور پائیدار امن کے سلسلے میں اقوام عالم کی توقعات پر توجہ دینا، اقوام متحدہ کی اہم ذمہ داریوں اور اصل فرائض میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے عوام کو امید ہے کہ اقوام متحدہ تسلط پسند طاقتوں کو روکے گی اور چونکہ جنگ پسندی، بڑی اور سامراجی طاقتوں کی رگ و پے میں سرایت کی ہوئی ہے اس لئے عالمی امن کی پا ئیداری کو نقصان پہنچانے والے اس خطرناک رویہ پر انکش لگانے کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے اقدامات کیے جانے نہایت ضروری ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *