Iraqi court summons a member of the Parliamentary Finance Committee for wasting public funds.تصویر سوشل میڈیا

بغداد:(اے یو ایس ) گزشتہ دنوں عراق میں ٹیکس اتھارٹی کے سیکرٹریٹ سے ڈھائی ارب ڈالر کی چوری کی جس واردات نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا اس سے متعلق نئی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پارلیمنٹ کی فنانس کمیٹی کے ایک عہدیدار کو طلب کر لیا گیا کرخ کی تحقیقاتی عدالت نے گزشتہ دنوں ایوان نمائندگان میں فنانس کمیٹی کے ایک رکن کو طلب کر لیا۔ اڑھائی ارب ڈالر کی اس چوری کو صدی کی چوری کہا گیا ہے۔

عدالت نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ اس نے گزشتہ پارلیمانی اجلاس کے لیے ایوان نمائندگان میں فنانس کمیٹی کے ایک رکن کو صدی کی چوری کے معاملہ میں جان بوجھ کر ریاستی فنڈز کو نقصان پہنچانے کے الزام میں بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ سابق نائب نے ریگولیٹری اتھارٹیز کے آڈٹ مکمل کرنے سے پہلے ٹیکس ڈپازٹس کی ادائیگی کی سفارش جاری کرکے قانون کی خلاف ورزی کی۔3.7 ٹریلین دینار (2.5 بلین ڈالر) کے ٹیکس انشورنس فنڈز کی چوری کا مسئلہ عراق میں رائے عامہ کے خدشات میں سرفہرست رہا۔

کیس کی تقریباً 40 صفحات پر فائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افسانوی چوری، جو کہ 5 فرضی کمپنیوں نے کی تھی، ٹیکس اتھارٹی اور الرافدین بینک کے اہلکاروں اور ملازمین نے ریاست اور ایوان نمائندگان کے سینئر حکام سے ملی بھگت کرکے کی تھی۔گزشتہ روز سپریم جوڈیشیل کونسل نے اعلان کیا کہ درجنوں سینئر سرکاری ملازمین کو اس کیس کی تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے اشاریہ ادراک بدعنوانی میں 180ممالک کی درجہ بندی میںعراق کا نمبر 157 ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *